كِتَابُ الطَّلَاقِ عِدَّةُ الْمُخْتَلِعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا أَبُو عَلِيٍّ مُحَمَّدُ بْنُ يَحْيَى الْمَرْوَزِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي شَاذَانُ بْنُ عُثْمَانَ أَخُو عَبْدَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبِي قَالَ حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ الْمُبَارَكِ عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي كَثِيرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ أَنَّ الرُّبَيِّعَ بِنْتَ مُعَوِّذِ بْنِ عَفْرَاءَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ ثَابِتَ بْنَ قَيْسِ بْنِ شَمَّاسٍ ضَرَبَ امْرَأَتَهُ فَكَسَرَ يَدَهَا وَهِيَ جَمِيلَةُ بِنْتُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أُبَيٍّ فَأَتَى أَخُوهَا يَشْتَكِيهِ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَرْسَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى ثَابِتٍ فَقَالَ لَهُ خُذْ الَّذِي لَهَا عَلَيْكَ وَخَلِّ سَبِيلَهَا قَالَ نَعَمْ فَأَمَرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ تَتَرَبَّصَ حَيْضَةً وَاحِدَةً فَتَلْحَقَ بِأَهْلِهَا
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
خلع حاصل کرنے ولی عورت کی عدت
حضرت ثابت بن قیس بن شماس رضی اللہ عنہ نے اپنی بیوی کو مارا اور اس کا ہاتھ توڑدیا۔ اس کا نام جمیلہ بنت عبداللہ بن ابی تھا۔ اس کا بھائی یہ شکایت لے کر رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوا تو رسول اللہﷺ نے حضرت ثابت کو پیغام بھیج کر بلایا اور (تحقیق کے بعد) فرمایا: ’’تو نے جو کچھ اسے دیا ہے‘ واپس لے لے اور اسے چھوڑ دے۔‘‘ اس نے کہا: ٹھیک ہے۔ رسول اللہﷺ نے حضرت جمیلہ کو حکم دیا کہ وہ ایک حیض تک انتظار کرے اور میکے چلی جائے۔
تشریح :
خلع چونکہ فسخ نکاح ہے‘ ا س لیے اس کی عدت ایک حیض ہے‘ وہ بھی صرف اسبترائے رحم کے لیے‘ یعنی پتہ چل جائے کہ عورت حاملہ ہے یا غیر حاملہ۔ اگر حاملہ ہو تو پھر وہ وضع حمل کے بعد آگے نکاح کرسکے گی۔ اور غیر حاملہ ہونے کی صورت میں ایک حیض کے بعد۔ حضرت ابن عباس اور حضرت عثمانf سے بھی یہی صراحت منقول ہے۔ امام شافعی‘ احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔ احناف کے نزدیک خلع طلاق ہے‘ اس لیے وہ کہتے ہیں کہ اس کی عدت تین حیض ہے لیکن ان کا یہ موقف صحیح احادیث کے خلاف ہو نے کی وجہ سے مردود ہے۔
خلع چونکہ فسخ نکاح ہے‘ ا س لیے اس کی عدت ایک حیض ہے‘ وہ بھی صرف اسبترائے رحم کے لیے‘ یعنی پتہ چل جائے کہ عورت حاملہ ہے یا غیر حاملہ۔ اگر حاملہ ہو تو پھر وہ وضع حمل کے بعد آگے نکاح کرسکے گی۔ اور غیر حاملہ ہونے کی صورت میں ایک حیض کے بعد۔ حضرت ابن عباس اور حضرت عثمانf سے بھی یہی صراحت منقول ہے۔ امام شافعی‘ احمد بن حنبل اور اسحاق بن راہویہ رحمہ اللہ کا بھی یہی موقف ہے۔ احناف کے نزدیک خلع طلاق ہے‘ اس لیے وہ کہتے ہیں کہ اس کی عدت تین حیض ہے لیکن ان کا یہ موقف صحیح احادیث کے خلاف ہو نے کی وجہ سے مردود ہے۔