سنن النسائي - حدیث 3521

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الْقُرْعَةِ فِي الْوَلَدِ إِذَا تَنَازَعُوا فِيهِ وَذِكْرِ الِاخْتِلَافِ عَلَى الشَّعْبِيِّ فِيهِ فِي حَدِيثِ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ شَاهِينٍ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ الشَّيْبَانِيِّ عَنْ الشَّعْبِيِّ عَنْ رَجُلٍ مِنْ حَضْرَمَوْتَ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَرْقَمَ قَالَ بَعَثَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلِيًّا عَلَى الْيَمَنِ فَأُتِيَ بِغُلَامٍ تَنَازَعَ فِيهِ ثَلَاثَةٌ وَسَاقَ الْحَدِيثَ خَالَفَهُمْ سَلَمَةُ بْنُ كُهَيْلٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3521

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل جب بچے کے بارے میں تنازع ہوجائے تو قرعہ ڈالا جاسکتا ہے‘ نیز زید بن ارقم کی حدیث میں شعبی پر اختلاف کا ذکر حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ نے حضرت علی رضی اللہ عنہ کو یمن پر حاکم بنا کر بھیجا۔ ان کے پاس ایک بچہ لایا گیا جس میں تین آدمیوں کا تنازعہ تھا۔ اور مذکورہ بالا کی مانند ساری حدیث بیان کی۔ سلمہ بن کہیل نے ان کی مخالفت کی ہے۔
تشریح : (۱) اس حدیث کو امام شعبی رحمہ اللہ سے بیان کرنے والے حضرات چار ہیں: صالح ہمدانی‘ اجلح‘ ابواسحاق شیبانی اور سلمہ بن کہیل۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شعبی کے شاگردوں میں سے سلمہ بن کہیل نے باقی تین شاگردوں‘ یعنی صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ مخالفت دو طرح سے ہے: ایک یہ کہ صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی نے سند میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے جب کہ سلمہ بن کہیل نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ ان تین حضرات نے تو اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے جب کہ حضرت سلمہ بن کہیل نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ واللہ اعلم۔ (۲) یہ طریق بھی سابقہ طرق کی بنا پر صحیح ہے۔ (۱) اس حدیث کو امام شعبی رحمہ اللہ سے بیان کرنے والے حضرات چار ہیں: صالح ہمدانی‘ اجلح‘ ابواسحاق شیبانی اور سلمہ بن کہیل۔ امام نسائی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ امام شعبی کے شاگردوں میں سے سلمہ بن کہیل نے باقی تین شاگردوں‘ یعنی صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی کی مخالفت کی ہے۔ اور وہ مخالفت دو طرح سے ہے: ایک یہ کہ صالح ہمدانی‘ اجلح اور شیبانی نے سند میں حضرت زید بن ارقم رضی اللہ عنہ کا ذکر کیا ہے جب کہ سلمہ بن کہیل نے ان کا ذکر نہیں کیا۔ دوسرا اختلاف یہ ہے کہ ان تین حضرات نے تو اس روایت کو مرفوع بیان کیا ہے جب کہ حضرت سلمہ بن کہیل نے اس روایت کو مرفوع بیان نہیں کیا۔ واللہ اعلم۔ (۲) یہ طریق بھی سابقہ طرق کی بنا پر صحیح ہے۔