سنن النسائي - حدیث 3517

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب فِرَاشِ الْأَمَةِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ اخْتَصَمَ سَعْدُ بْنُ أَبِي وَقَّاصٍ وَعَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ فِي ابْنِ زَمْعَةَ قَالَ سَعْدٌ أَوْصَانِي أَخِي عُتْبَةُ إِذَا قَدِمْتَ مَكَّةَ فَانْظُرْ ابْنَ وَلِيدَةِ زَمْعَةَ فَهُوَ ابْنِي فَقَالَ عَبْدُ بْنُ زَمْعَةَ هُوَ ابْنُ أَمَةِ أَبِي وُلِدَ عَلَى فِرَاشِ أَبِي فَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَبَهًا بَيِّنًا بِعُتْبَةَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3517

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل لونڈی بھی فراش ہے حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت سعد بن ابی وقاص رضی اللہ عنہ اور عبد بن زمعہ‘ زمعہ کے ایک بیٹے کے بارے میں جھگڑ پڑے۔ حضرت سعد نے کہا کہ مجھے میرے بھائی عتبہ نے وصیت کی تھی کہ تو جب بھی مکہ جائے تو زمعہ کی لونڈی سے پیدا ہونے والے بچے کو تلاش کرکے پکڑ لینا کیونکہ وہ میرا بیٹا ہے۔ عبد بن زمعہ نے کہا: وہ میرے باپ کی لونڈی کا بیٹا ہے۔ میرے باپ کے بستر پر پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہﷺ نے عتبہ کے ساتھ اس کی واضح مشابہت محسوس فرمائی مگر آپ نے فرمایا: ’’بچہ گھر والے ہی کا ہوتا ہے لیکن سودہ! تو اس سے پردہ کیا کر۔‘‘
تشریح : باپ کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح بیوی کی اولاد خاوند ہی کی شمار ہوتی ہے‘ اسی طرح لونڈی کی اولاد بھی مالک ہی کی شمار ہوگی بشرطیکہ خاوند یا مالک انکار نہ کرے۔ بیوی بھی فراش ہے لونڈی بھی۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ احناف لونڈی کو فراش نہیں مانتے۔ اور لونڈی سے بچے کو مالک کا نہیں سمجھتے جب تک وہ دعویٰ نہ کرے۔ لیکن یہ درست نہیں۔ یہ حدیث صراحتاً لونڈی کو فراش ثابت کرتی ہے۔ باپ کا مقصد یہ ہے کہ جس طرح بیوی کی اولاد خاوند ہی کی شمار ہوتی ہے‘ اسی طرح لونڈی کی اولاد بھی مالک ہی کی شمار ہوگی بشرطیکہ خاوند یا مالک انکار نہ کرے۔ بیوی بھی فراش ہے لونڈی بھی۔ یہ جمہور کا مسلک ہے۔ احناف لونڈی کو فراش نہیں مانتے۔ اور لونڈی سے بچے کو مالک کا نہیں سمجھتے جب تک وہ دعویٰ نہ کرے۔ لیکن یہ درست نہیں۔ یہ حدیث صراحتاً لونڈی کو فراش ثابت کرتی ہے۔