سنن النسائي - حدیث 3515

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب إِلْحَاقِ الْوَلَدِ بِالْفِرَاشِ إِذَا لَمْ يَنْفِهِ صَاحِبُ الْفِرَاشِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا جَرِيرٌ عَنْ مَنْصُورٍ عَنْ مُجَاهِدٍ عَنْ يُوسُفَ بْنِ الزُّبَيْرِ مَوْلًى لَهُمْ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ قَالَ كَانَتْ لِزَمْعَةَ جَارِيَةٌ يَطَؤُهَا هُوَ وَكَانَ يَظُنُّ بِآخَرَ يَقَعُ عَلَيْهَا فَجَاءَتْ بِوَلَدٍ شِبْهِ الَّذِي كَانَ يَظُنُّ بِهِ فَمَاتَ زَمْعَةُ وَهِيَ حُبْلَى فَذَكَرَتْ ذَلِكَ سَوْدَةُ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَاحْتَجِبِي مِنْهُ يَا سَوْدَةُ فَلَيْسَ لَكِ بِأَخٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3515

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل اگر بیوی کا خاوند یا لونڈی کا مالک بچے کی نفی نہ کرے تو بچہ (قانونی طور پر) اسی کا ہوگا حضرت عبداللہ بن زبیر رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ زمعہ کی ایک لونڈی تھی جس سے وہ جماع کیا کرتا تھا۔ لیکن وہ ایک اور شخص کے بارے میں سمجھتا تھا کہ وہ بھی اس سے زنا کرتاہے۔ بعد میں اس لونڈی نے اس شخص کے مشابہ بچہ جنا جس کے بارے میں اس کا یہ خیال تھا۔ خیر! زمعہ فوت ہوا تو وہ حاملہ تھی۔ حضرت سودہ نے اس بات کا ذکر رسول اللہﷺ سے کیا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’بچہ تو گھر والے کی طرف ہی منسوب ہوگا لیکن تو اس سے پردہ کیا کر کیونکہ حقیقتاً وہ تیرا بھائی نہیں۔‘‘
تشریح : ’’منسوب ہوگا‘‘ کیونکہ گھر والا فوت ہوچکا ہے۔ انکار کا امکان نہیں رہا۔ اگر وہ زندہ ہوتا اور انکار کردیتا تو پھر بچہ اس کی طرف منسوب نہ ہوتا بلکہ اس لونڈی کی طرف ہی منسوب ہوتا ’’منسوب ہوگا‘‘ کیونکہ گھر والا فوت ہوچکا ہے۔ انکار کا امکان نہیں رہا۔ اگر وہ زندہ ہوتا اور انکار کردیتا تو پھر بچہ اس کی طرف منسوب نہ ہوتا بلکہ اس لونڈی کی طرف ہی منسوب ہوتا