كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب إِلْحَاقِ الْوَلَدِ بِالْفِرَاشِ إِذَا لَمْ يَنْفِهِ صَاحِبُ الْفِرَاشِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدٍ وَأَبِي سَلَمَةَ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْوَلَدُ لِلْفِرَاشِ وَلِلْعَاهِرِ الْحَجَرُ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
اگر بیوی کا خاوند یا لونڈی کا مالک بچے کی نفی نہ کرے تو بچہ (قانونی طور پر) اسی کا ہوگا
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’بچہ فراش کے مالک کا ہوگا اور زانی کے لیے پتھر ہیں۔‘‘
تشریح :
(۱) شادی شدہ عورت سے جو بچہ پیدا ہو‘ وہ خاوند ہی سے مقصود ہوگا۔ اسی طرح لونڈی سے ج وبچہ پیوا ہو‘ وہ اس کے مالک ہی کا مقصور ہوگا جب تک خاوند یا مالک نفی نہ کرے‘ خواہ اس بچے کے ناجائز ہون کا کوئی امکانی ثبوت بھی ہو کیونکہ بچے کے جائز یا ناجائز ہونے کا مسئلہ مخفی ہوتا ہے اور اس کی تہہ تک پہنچنا مشکل امر ہے۔ (۲) ’’پتھر‘‘ یعنی زانی کو حد لگے گی۔ جس کی ایک صورت پتھر ہیں۔ یہ محاورہ بھی ہوسکتا ہے‘ یعنی زانی کے لیے ناکامی ہے۔ زنا سے نسب ثابت نہیں ہوسکتا کیونکہ نسب تو پاکیزہ چیز ہے۔
(۱) شادی شدہ عورت سے جو بچہ پیدا ہو‘ وہ خاوند ہی سے مقصود ہوگا۔ اسی طرح لونڈی سے ج وبچہ پیوا ہو‘ وہ اس کے مالک ہی کا مقصور ہوگا جب تک خاوند یا مالک نفی نہ کرے‘ خواہ اس بچے کے ناجائز ہون کا کوئی امکانی ثبوت بھی ہو کیونکہ بچے کے جائز یا ناجائز ہونے کا مسئلہ مخفی ہوتا ہے اور اس کی تہہ تک پہنچنا مشکل امر ہے۔ (۲) ’’پتھر‘‘ یعنی زانی کو حد لگے گی۔ جس کی ایک صورت پتھر ہیں۔ یہ محاورہ بھی ہوسکتا ہے‘ یعنی زانی کے لیے ناکامی ہے۔ زنا سے نسب ثابت نہیں ہوسکتا کیونکہ نسب تو پاکیزہ چیز ہے۔