كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب إِذَا عَرَّضَ بِامْرَأَتِهِ وَشَكَّتْ فِي وَلَدِهِ وَأَرَادَ الِانْتِفَاءَ مِنْهُ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ مُحَمَّدِ بْنِ الْمُغِيرَةِ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو حَيْوَةَ حِمْصِيٌّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعَيْبُ بْنُ أَبِي حَمْزَةَ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ بَيْنَمَا نَحْنُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ رَجُلٌ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي وُلِدَ لِي غُلَامٌ أَسْوَدُ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ قَالَ مَا أَدْرِي قَالَ فَهَلْ لَكَ مِنْ إِبِلٍ قَالَ نَعَمْ قَالَ فَمَا أَلْوَانُهَا قَالَ حُمْرٌ قَالَ فَهَلْ فِيهَا جَمَلٌ أَوْرَقُ قَالَ فِيهَا إِبِلٌ وُرْقٌ قَالَ فَأَنَّى كَانَ ذَلِكَ قَالَ مَا أَدْرِي يَا رَسُولَ اللَّهِ إِلَّا أَنْ يَكُونَ نَزَعَهُ عِرْقٌ قَالَ وَهَذَا لَعَلَّهُ نَزَعَهُ عِرْقٌ فَمِنْ أَجْلِهِ قَضَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ هَذَا لَا يَجُوزُ لِرَجُلٍ أَنْ يَنْتَفِيَ مِنْ وَلَدٍ وُلِدَ عَلَى فِرَاشِهِ إِلَّا أَنْ يَزْعُمَ أَنَّهُ رَأَى فَاحِشَةً
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
جب کوئی شخص اپنی بیوی پر اشارتاً زنا کا الزام لگائے اور بچے کی نفی سے چپ رہے مگر ارادہ نفی ہی کا ہو؟
حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ ایک دفعہ ہم رسول اللہﷺ کے ہاں حاضر تھے کہ ایک آدمی کھڑا ہو کر کہنے لگا: اے اللہ کے رسول! میرے گھر سیاہ رنگ کا لڑکا پیدا ہوا ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: یہ کیسے ہوگا؟‘‘ اس نے کہا: مجے تو کوئی پتہ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تیرے پاس اونٹ ہیں؟‘‘ اس نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’ان کا رنگ کیا ہے؟‘‘ اس نے کہا: سرخ۔ آپ نے فرمایا: ’’کیا ان میں کوئی خاکستری اونٹ بھی ہے؟ اس نے کہا: جی! بہت سے اونٹ خاکستری ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ کیسے ہوا؟‘‘ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں حقیقت تو نہیں جانتا الا یہ کہ کسی رگ کی کشش ہو۔ آپ نے فرمایا: ’’اس بچے میں بھی کسی رگ کی کشش ہوسکتی ہے۔‘‘ اس بنا پر رسول اللہﷺ نے یہ واضح فرمایا: ’’کسی آدمی کو اس بچے کی نفی کی اجازت نہیں جو اس کے بستر پر پیدا ہوا ہو‘ الا یہ کہ وہ دعویٰ کرے کہ میں نے اپنی بیوی کو زنا کی حالت میں دیکھا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) بچے میں کی قسم کی مشابہتیں پائی جاسکتی ہیں‘ قریب کے کسی فرد کے ساتھ بھی‘ بعید کے فرد کے ساتھ بھی اور دوافراد کے ساتھ بھی‘ لہٰذا رنگ ورپ یا نین نقش کی بنا پر کسی بچے کو مشکوک قرار دے کر اس کی نفی نہیں کی جاسکتی جب تک زنا ہونے کا یقین نہ ہو۔ اگر وہ نفی کرے گا تو اسے لعان کرنا پڑے گا یا حد کا مسحق ہوگا۔ (۲) ’’اس کے بستر پر‘‘ یعنی اس کی بیوی یا لونڈی سے پیدا ہوا ہو۔ بیوی یا لونڈی کو استعارتاً بستر کہہ دیا جاتا ہے۔
(۱) بچے میں کی قسم کی مشابہتیں پائی جاسکتی ہیں‘ قریب کے کسی فرد کے ساتھ بھی‘ بعید کے فرد کے ساتھ بھی اور دوافراد کے ساتھ بھی‘ لہٰذا رنگ ورپ یا نین نقش کی بنا پر کسی بچے کو مشکوک قرار دے کر اس کی نفی نہیں کی جاسکتی جب تک زنا ہونے کا یقین نہ ہو۔ اگر وہ نفی کرے گا تو اسے لعان کرنا پڑے گا یا حد کا مسحق ہوگا۔ (۲) ’’اس کے بستر پر‘‘ یعنی اس کی بیوی یا لونڈی سے پیدا ہوا ہو۔ بیوی یا لونڈی کو استعارتاً بستر کہہ دیا جاتا ہے۔