سنن النسائي - حدیث 3499

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب كَيْفَ اللِّعَانُ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ يَزِيدَ قَالَ حَدَّثَنَا مَخْلَدُ بْنُ حُسَيْنٍ الْأَزْدِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ حَسَّانَ عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سِيرِينَ عَنْ أَنَسِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ إِنَّ أَوَّلَ لِعَانٍ كَانَ فِي الْإِسْلَامِ أَنَّ هِلَالَ بْنَ أُمَيَّةَ قَذَفَ شَرِيكَ بْنَ السَّحْمَاءِ بِامْرَأَتِهِ فَأَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَأَخْبَرَهُ بِذَلِكَ فَقَالَ لَهُ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْبَعَةَ شُهَدَاءَ وَإِلَّا فَحَدٌّ فِي ظَهْرِكَ يُرَدِّدُ ذَلِكَ عَلَيْهِ مِرَارًا فَقَالَ لَهُ هِلَالٌ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ لَيَعْلَمُ أَنِّي صَادِقٌ وَلَيُنْزِلَنَّ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَيْكَ مَا يُبَرِّئُ ظَهْرِي مِنْ الْجَلْدِ فَبَيْنَمَا هُمْ كَذَلِكَ إِذْ نَزَلَتْ عَلَيْهِ آيَةُ اللِّعَانِ وَالَّذِينَ يَرْمُونَ أَزْوَاجَهُمْ إِلَى آخِرِ الْآيَةِ فَدَعَا هِلَالًا فَشَهِدَ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الصَّادِقِينَ وَالْخَامِسَةُ أَنَّ لَعْنَةَ اللَّهِ عَلَيْهِ إِنْ كَانَ مِنْ الْكَاذِبِينَ ثُمَّ دُعِيَتْ الْمَرْأَةُ فَشَهِدَتْ أَرْبَعَ شَهَادَاتٍ بِاللَّهِ إِنَّهُ لَمِنْ الْكَاذِبِينَ فَلَمَّا أَنْ كَانَ فِي الرَّابِعَةِ أَوْ الْخَامِسَةِ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقِّفُوهَا فَإِنَّهَا مُوجِبَةٌ فَتَلَكَّأَتْ حَتَّى مَا شَكَكْنَا أَنَّهَا سَتَعْتَرِفُ ثُمَّ قَالَتْ لَا أَفْضَحُ قَوْمِي سَائِرَ الْيَوْمِ فَمَضَتْ عَلَى الْيَمِينِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ انْظُرُوهَا فَإِنْ جَاءَتْ بِهِ أَبْيَضَ سَبِطًا قَضِيءَ الْعَيْنَيْنِ فَهُوَ لِهِلَالِ بْنِ أُمَيَّةَ وَإِنْ جَاءَتْ بِهِ آدَمَ جَعْدًا رَبْعًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَهُوَ لِشَرِيكِ بْنِ السَّحْمَاءِ فَجَاءَتْ بِهِ آدَمَ جَعْدًا رَبْعًا حَمْشَ السَّاقَيْنِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَوْلَا مَا سَبَقَ فِيهَا مِنْ كِتَابِ اللَّهِ لَكَانَ لِي وَلَهَا شَأْنٌ قَالَ الشَّيْخُ وَالْقَضِئُ طَوِيلُ شَعْرِ الْعَيْنَيْنِ لَيْسَ بِمَفْتُوحِ الْعَيْنِ وَلَا جَاحِظِهِمَا وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3499

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل لعان کا طریقہ کیا ہے؟ حضرت انس رضی اللہ عنہ بن مالک رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ اسلام میں سب سے پہلا لعان یوں ہوا کہ حضرت ہلال بن امیہ نے اپنی بیوی پر شریک بن سحماء کے ساتھ زنا کا الزام لگایا‘ چنانچہ وہ نبیﷺک پاس آئے اور آپ کو پوری بات بتائی۔ نبیﷺ نے اسے فرمایا: ’’چار گواہ لاؤ ورنہ تیری پشت پر حد لگے گی۔‘‘ یہ بات آپ اسے بار بار فرمارہے تھے۔ حضرت بلال نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! اللہ تعالیٰ جانتا ہے کہ میں یقینا سچا ہوں اور اللہ تعالیٰ یقینا آپ پر وحی نازل فرمائے گا جو میری پشت کو حد سے بچالے گی۔ ابھی وہ باتیں کرہی رے تھے کہ رسول اللہﷺپر لعان کی آیت اترنے لگی: {وَالَّذِیْنَ یَرْمُوْنَ اَزْوَاجَھُمْ…} ’’اور جو لوگ اپنی بیویوں پر الزام لگائیں…۔‘‘ آپ نے ہلال کو بلایا۔ انہوں نے چار قسمیں کھائیں کہ میں یقینا (اس الزام میں) سچا ہوں اور پانچویں قسم یہ کھائی کہ اگر میں جھوٹا ہوں تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کی لعنت ہو۔ پھر عورت کو بلایا گیا۔ اس نے بھی اللہ تعالیٰ کے نام کی چار قسمیں کھائیں کہ یہ یقینا جھوٹا ہے۔ جب چوتھی یا پانچویں قسم ہونے لگی تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اسے روک لو کیونکہ یہ (قسم جہنم) کو واجب کردے گی۔‘‘ وہ ایک دفعہ تو رکی حتیٰ کہ ہمیں ذرہ بھر شک نہ رہا کہ وہ گناہ کا اعتراف کرے گی‘ لیکن پھر وہ کہنے لگی: میں رہتی دنیا تک اپنیح قوم کو رسوا نہیں کروں گی۔ آخر اس نے قسم کھا لی۔ تب رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دھیان رکھنا اگر تو اس نے سفید رنگ کا‘ سیدھے بالوں والا اور خراب آنکھوں والا بچہ جنا‘ پھر تو وہ ہلال بن امیہ ہی کا ہوگا اور اگر اس نے گندمی رنگ کا‘ گھنگرالے بالوں والا‘ درمیانے قد کا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنا تو وہ شریک بن سحماء کا ہوگا۔‘‘ اس عورت نے بعد میں گندمی رنگ کا‘ گھنگرالے بالوں والا‘ درمیانے قد کا اور پتلی پنڈلیوں والا بچہ جنا تو رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اگر اللہ تعالیٰ کی کتاب میں حکم لکھا نہ جاچکا ہوتا تو دنیا دیکھتی‘ میں اس سے کیا سلوک کرتا۔‘‘ شیخ (امام نسائی) بیان کرتے ہیں کہ خراب آنکھوں والے سے مراد یہ ہے کہ آنکھوں کے بال لمبے ہوں‘ آنکھیں پوری کھلتی نہ ہوں اور نہ وہ موٹی ہوں۔ واللہ سبحانہ وتعالیٰ اعلم۔
تشریح : (۱) ’’حد لگے گی‘‘ کیونکہ عام افراد کے لیے یہی حکم ہے کہ اگر چار گواہ پیش نہ کیے جاسکیں تو الزام لگانے والے کو قذت کی حد اسی(۸۰) کوڑے لگائے جائیں گے۔ خاوندوں کا خصوصی حکم ابھی نہیں اترا تھا۔ (۲) ’’پانچویں قسم‘‘ عورت کی پانچویں قسم اس طرح ہوگی کہ اگر یہ (میرا خاوند) سچا ہو تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو۔ (۳) ’’لکھا نہ جاچکا ہوتا‘‘ کہ قسمیں کھانے کے بعد کسی کو کچھ نہیں کہا جائے گا‘ خواہ ان میں سے کسی ایک کا جھوٹ صراحتاً ہوجائے جبکہ گواہ نہ ہوں۔ (۴) میاں بیوی کے علاوہ کسی اور میں لعان نہیں ہوسکتا کیونکہ نص خاص ان کے بارے میں ہے۔ (۵) جج ظاہری دلائل اور شہادتوں کے مطابق فیصلہ کرے گا۔ اصل حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے۔ وہ ایسے معاملات سے خود نمٹے گا۔ (۶) لعان قاضی یا جج کی موجودگی میں ہوگا اور اس وقت لوگوں کا ایک مجمع بھی ہو۔ (۷) لعان مدخول بہا اور غیر مدخول بہا دونوں کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ ابن منذر رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔ (۱) ’’حد لگے گی‘‘ کیونکہ عام افراد کے لیے یہی حکم ہے کہ اگر چار گواہ پیش نہ کیے جاسکیں تو الزام لگانے والے کو قذت کی حد اسی(۸۰) کوڑے لگائے جائیں گے۔ خاوندوں کا خصوصی حکم ابھی نہیں اترا تھا۔ (۲) ’’پانچویں قسم‘‘ عورت کی پانچویں قسم اس طرح ہوگی کہ اگر یہ (میرا خاوند) سچا ہو تو مجھ پر اللہ تعالیٰ کا غضب ہو۔ (۳) ’’لکھا نہ جاچکا ہوتا‘‘ کہ قسمیں کھانے کے بعد کسی کو کچھ نہیں کہا جائے گا‘ خواہ ان میں سے کسی ایک کا جھوٹ صراحتاً ہوجائے جبکہ گواہ نہ ہوں۔ (۴) میاں بیوی کے علاوہ کسی اور میں لعان نہیں ہوسکتا کیونکہ نص خاص ان کے بارے میں ہے۔ (۵) جج ظاہری دلائل اور شہادتوں کے مطابق فیصلہ کرے گا۔ اصل حقیقت اللہ بہتر جانتا ہے۔ وہ ایسے معاملات سے خود نمٹے گا۔ (۶) لعان قاضی یا جج کی موجودگی میں ہوگا اور اس وقت لوگوں کا ایک مجمع بھی ہو۔ (۷) لعان مدخول بہا اور غیر مدخول بہا دونوں کے ساتھ ہوسکتا ہے۔ ابن منذر رحمہ اللہ نے اس پر اجماع نقل کیا ہے۔