سنن النسائي - حدیث 3496

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب بَدْءِ اللِّعَانِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَعْمَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو دَاوُدَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ سَعْدٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ سَهْلِ بْنِ سَعْدٍ عَنْ عَاصِمِ بْنِ عَدِيٍّ قَالَ جَاءَنِي عُوَيْمِرٌ رَجُلٌ مِنْ بَنِي الْعَجْلَانِ فَقَالَ أَيْ عَاصِمُ أَرَأَيْتُمْ رَجُلًا رَأَى مَعَ امْرَأَتِهِ رَجُلًا أَيَقْتُلُهُ فَتَقْتُلُونَهُ أَمْ كَيْفَ يَفْعَلُ يَا عَاصِمُ سَلْ لِي رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَ عَاصِمٌ عَنْ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَعَابَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَكَرِهَهَا فَجَاءَهُ عُوَيْمِرٌ فَقَالَ مَا صَنَعْتَ يَا عَاصِمُ فَقَالَ صَنَعْتُ أَنَّكَ لَمْ تَأْتِنِي بِخَيْرٍ كَرِهَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْمَسَائِلَ وَعَابَهَا قَالَ عُوَيْمِرٌ وَاللَّهِ لَأَسْأَلَنَّ عَنْ ذَلِكَ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَانْطَلَقَ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَسَأَلَهُ فَقَالَ لَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِيكَ وَفِي صَاحِبَتِكَ فَأْتِ بِهَا قَالَ سَهْلٌ وَأَنَا مَعَ النَّاسِ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَجَاءَ بِهَا فَتَلَاعَنَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَئِنْ أَمْسَكْتُهَا لَقَدْ كَذَبْتُ عَلَيْهَا فَفَارَقَهَا قَبْلَ أَنْ يَأْمُرَهُ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِفِرَاقِهَا فَصَارَتْ سُنَّةَ الْمُتَلَاعِنَيْنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3496

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل لعان کی ابتدا حضرت عاصم بن عدی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ بنو عجلان کے ایک شخص عویمر رضی اللہ عنہ میرے پاس آئے اور کہنے لگے: اے عاصم! بتائو اگر ایک آدمی اپنی بیوی کے ساتھ کسی آدمی کو دیکھ لے تو کیا وہ اسے قتل کردے؟ کہ پھر تم اسے قتل کردو گے۔ آخر وہ کیا کرے؟ اے عاصم! آپ یہ مسئلہ میرے لیے رسول اللہﷺ سے پوچھیں۔ حضرت عاصم نے اس بارے میں نبیﷺ سے پوچھا۔ رسول اللہﷺ نے اس قسم کے سوالات پوچھنے کو پسند نہ فرمایا‘ بلکہ مذمت کی۔ عویمر رضی اللہ عنہ دوبارہ حضرت عاصم کے پاس آئے اور کہنے لگے: عاصم! آپ نے کیا کیا؟ عاصم نے کہا: تم میرے پاس کوئی اچھا سوال نہیں لائے۔ رسول اللہﷺ نے اس قسم کے سوالات کو ناپسند فرمایا ہے بلکہ مذمت فرمائی ہے۔ عویمر کہنے لگے: اللہ کی قسم! میں ضـرور اس کے متعلق رسول اللہﷺ سے پوچھوں گا۔ چنانچہ وہ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ سے پوچھا۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ تعالیٰ نے تیری بیوی اور تیرے بارے میں وحی نازل فرمادی ہے۔ جا‘ اسے لے آ۔‘‘ حضرت سہل رضی اللہ عنہ نے فرمایا: میں لوگوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کے پاس بیٹھا تھا کہ عویمر اپنی بیوی کو لے کر آئے‘ پھر دونوں نے لعان کیا۔ عویمر کہنے لگے: اے اللہ کے رسول! اگر اب بھی میں نے اسے اپنے نکاح میں رکھا تو پھر تو (گویا) میں نے اس پر جھوٹ بولا ہے۔ چنانچہ انہوں نے رسول اللہﷺ کے حکم دینے سے قبل ہی اسے طلاق دے دی‘ پھر یہ لعان کرنے والوں کے لیے شرعی طریقہ بن گیا (کہ ان کے درمیان حتمی جدائی ہوجائے گی)۔
تشریح : (۱) خاوند اپنی بیوی کو زنا کی حالت میں دیکھے لیکن اس کے علاوہ موقع کا کوئی گواہ موجود نہ ہو تو شریعت نے خاوند کے لیے رعایت رکھی ہے‘ ورنہ عام آدمی ایسی حالت میں یہ بات افشا نہیں کرسکتا۔ اسے خاموش رہنا پڑے گا لیکن خاوند کو اجازت ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہو۔ عدالت عورت کو بھی طلب کرے گی اور دونوں سے قسمیں لے گی۔ اگر ان میں سے کوئی قسمیں کھانے سے انکار کردے تو اسے سزاد دی جائے گی۔ مرد کو تہمت کی اور اور عورت کو زنا کی۔ اگر دونوں قسمیں کھائیں تو عدالت ان کا نکاح ختم کردے گی اور کسی کو کچھ نہیں کہے گی۔ لعان کا طریقہ تفصیلاً آگے آرہا ہے۔ (باقی تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۴۳۱) (۲) لایعنی سوال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ایسے مسائل کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔ (۳) بعض امور اگرچہ قبیح ہوتے ہیں لیکن مبتلا آدمی کا اس کے بارے میں سوال کرنا اور حل طلب کرنا مشروع ہے۔ (۴) ناگزیر شرعی ضرورت کی بنا پر کسی کے مذموم اوصاف کا ذکر کرنا غیبت کے زمرے میں نہیں آتا۔ (۱) خاوند اپنی بیوی کو زنا کی حالت میں دیکھے لیکن اس کے علاوہ موقع کا کوئی گواہ موجود نہ ہو تو شریعت نے خاوند کے لیے رعایت رکھی ہے‘ ورنہ عام آدمی ایسی حالت میں یہ بات افشا نہیں کرسکتا۔ اسے خاموش رہنا پڑے گا لیکن خاوند کو اجازت ہے کہ وہ عدالت میں پیش ہو۔ عدالت عورت کو بھی طلب کرے گی اور دونوں سے قسمیں لے گی۔ اگر ان میں سے کوئی قسمیں کھانے سے انکار کردے تو اسے سزاد دی جائے گی۔ مرد کو تہمت کی اور اور عورت کو زنا کی۔ اگر دونوں قسمیں کھائیں تو عدالت ان کا نکاح ختم کردے گی اور کسی کو کچھ نہیں کہے گی۔ لعان کا طریقہ تفصیلاً آگے آرہا ہے۔ (باقی تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث:۳۴۳۱) (۲) لایعنی سوال کرنے سے پرہیز کرنا چاہیے۔ ایسے مسائل کی حوصلہ شکنی کی جاسکتی ہے۔ (۳) بعض امور اگرچہ قبیح ہوتے ہیں لیکن مبتلا آدمی کا اس کے بارے میں سوال کرنا اور حل طلب کرنا مشروع ہے۔ (۴) ناگزیر شرعی ضرورت کی بنا پر کسی کے مذموم اوصاف کا ذکر کرنا غیبت کے زمرے میں نہیں آتا۔