سنن النسائي - حدیث 3493

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَلْعِ صحيح أَخْبَرَنَا أَزْهَرُ بْنُ جَمِيلٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ قَالَ حَدَّثَنَا خَالِدٌ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ امْرَأَةَ ثَابِتِ بْنِ قَيْسٍ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ أَمَا إِنِّي مَا أَعِيبُ عَلَيْهِ فِي خُلُقٍ وَلَا دِينٍ وَلَكِنِّي أَكْرَهُ الْكُفْرَ فِي الْإِسْلَامِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَتَرُدِّينَ عَلَيْهِ حَدِيقَتَهُ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ اقْبَلْ الْحَدِيقَةَ وَطَلِّقْهَا تَطْلِيقَةً

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3493

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل عورت کا خاوند سے خلع لینا حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے راویت ہے کہ حضرت ثاقب بن قیس رضی اللہ عنہ کی بیوی نبیﷺ کے پاس آئیں اور کہنے لگیں: اے اللہ کے رسول! میں اپنے خاوند ثابت بن قیس پر دین یا خلق کے لحاظ سے کوئی عیب نہیں لگاتی لیکن میںمسلمان ہو کر کفر کرکے کام کرنا ناپسند کرتی ہوں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تو اس کا دیا ہو باغ اسے واپس کردے گی؟‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺنے (ثابت بن قیس سے) فرمایا: ’’باغ واپس لے لو اور اسے طلاق دے دو۔‘‘
تشریح : ’’کفر کے کام‘‘ گھر میں خاوند سے نفرت کرنا‘ اس سے لڑتے رہنا اور اسے ناراض رکھنا ایسے کام ہیں۔ جو اسلام میں ممنوع ہیں۔ گویا یہ کفر کے کام ہیں۔ کفر سے مراد خاوند کی ناشکری بھی ہوسکتی ہے۔ عربی میں ناشکری کو بھی کفر کہتے ہیں۔ ’’کفر کے کام‘‘ گھر میں خاوند سے نفرت کرنا‘ اس سے لڑتے رہنا اور اسے ناراض رکھنا ایسے کام ہیں۔ جو اسلام میں ممنوع ہیں۔ گویا یہ کفر کے کام ہیں۔ کفر سے مراد خاوند کی ناشکری بھی ہوسکتی ہے۔ عربی میں ناشکری کو بھی کفر کہتے ہیں۔