سنن النسائي - حدیث 3491

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب مَا جَاءَ فِي الْخَلْعِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا الْمَخْزُومِيُّ وَهُوَ الْمُغِيرَةُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ الْحَسَنِ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ الْمُنْتَزِعَاتُ وَالْمُخْتَلِعَاتُ هُنَّ الْمُنَافِقَاتُ قَالَ الْحَسَنُ لَمْ أَسْمَعْهُ مِنْ غَيْرِ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ الْحَسَنُ لَمْ يَسْمَعْ مِنْ أَبِي هُرَيْرَةَ شَيْئًا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3491

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل عورت کا خاوند سے خلع لینا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبیﷺ نے فرمایا: ’’اپنے آپ کو خانوندوں سے چھڑانے والی طلاق کا مطالبہ کرنے وای عورتیں منافق ہیں۔‘‘ حسن (بصری) کہتے ہیں: میں نے اس حدیث کو ابوہریرہ کے علاوہ کسی سے نہیں سنا۔ ابوعبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ ) فرماتے ہیں: حسن (بصری) نے ابوہریرہ سے کچھ بھی نہیں سنا۔
تشریح : (۱) حسن بصری رحمہ اللہ کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع مختلف فیہ ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ ان میں سے ہیں جو ان کے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل نہیں لیکن راجح اور صحیح بات یہ ہے کہ ان کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے۔ شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس پر مفصک بحث کی ہے۔ دیکھیے: (مسند احمد بتحقیق احمد شاکر: ۱۲/۱۰۷۔۱۱۶‘ وذخیرۃ العقبیٰ‘ شرح سنن النسائی:۲۹/۷۵۔۸۲) (۲) ’’منافق ہیں‘‘ کہ نکاح میں ہونے کے باوجود ان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے آپ سے خاوندوں کا لباس اتارتی ہیں۔ جس طرح منافق کلمہ پڑھنے کے باوجود السام سے غیر مخلص ہیں اور اسلام کا لباس اتارنے میں کوشاں ہیں‘ اس لیے عورت کا معقول وجہ کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرنا اس کے منافق ہونے کی علامت ہے۔ لیکن عذر کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ جائز ہے۔ ایسی عورت کا یہ حکم نہیں ہوگا۔ (۱) حسن بصری رحمہ اللہ کا حضرت ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع مختلف فیہ ہے۔ امام نسائی رحمہ اللہ ان میں سے ہیں جو ان کے ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع کے قائل نہیں لیکن راجح اور صحیح بات یہ ہے کہ ان کا سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے سماع ثابت ہے۔ شیخ احمد شاکر رحمہ اللہ نے اس پر مفصک بحث کی ہے۔ دیکھیے: (مسند احمد بتحقیق احمد شاکر: ۱۲/۱۰۷۔۱۱۶‘ وذخیرۃ العقبیٰ‘ شرح سنن النسائی:۲۹/۷۵۔۸۲) (۲) ’’منافق ہیں‘‘ کہ نکاح میں ہونے کے باوجود ان کی ناشکری کرتی ہیں اور اپنے آپ سے خاوندوں کا لباس اتارتی ہیں۔ جس طرح منافق کلمہ پڑھنے کے باوجود السام سے غیر مخلص ہیں اور اسلام کا لباس اتارنے میں کوشاں ہیں‘ اس لیے عورت کا معقول وجہ کے بغیر طلاق کا مطالبہ کرنا اس کے منافق ہونے کی علامت ہے۔ لیکن عذر کی وجہ سے طلاق کا مطالبہ جائز ہے۔ ایسی عورت کا یہ حکم نہیں ہوگا۔