سنن النسائي - حدیث 349

كِتَابُ الْحَيْضِ وَالِاسْتِحَاضَةِ بَاب بَدْءِ الْحَيْضِ وَهَلْ يُسَمَّى الْحَيْضُ نِفَاسًا صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ بْنِ مُحَمَّدِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ خَرَجْنَا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا نُرَى إِلَّا الْحَجَّ فَلَمَّا كُنَّا بِسَرِفَ حِضْتُ فَدَخَلَ عَلَيَّ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا أَبْكِي فَقَالَ مَا لَكِ أَنَفِسْتِ قُلْتُ نَعَمْ قَالَ هَذَا أَمْرٌ كَتَبَهُ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ عَلَى بَنَاتِ آدَمَ فَاقْضِي مَا يَقْضِي الْحَاجُّ غَيْرَ أَنْ لَا تَطُوفِي بِالْبَيْتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 349

کتاب: حیض اور استحاضےسےمتعلق احکام و مسائل حیض کی ابتدا(کا بیان)اور کیا حیض کو نفاس کہا جا سکتا ہے حضرت عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے، فرماتی ہیں: ہم اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلے۔ ہم صرف حج ہی کی نیت رکھتے تھے۔ جب ہم سرف مقام میں پہنچے تو مجھے حیض شروع ہوگیا۔ اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس آئے تو میں رو رہی تھی۔ آپ نے فرمایا: ’’تمھیں کیا ہوا؟ حیض شروع ہوگیا؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں! آپ نے فرمایا: ’’یہ ایسی چیز ہے جو اللہ تعالیٰ نے حضرت آدم  کی بیٹیوں پر لکھ دی ہے۔ تم وہی کرو جو حاجی کریں مگر طواف نہ کرنا۔‘‘
تشریح : (۱) ’’بنات آدم‘‘ سے استدلال ہے کہ حیض شروع ہی سے عورتوں پر مقرر ہے جب کہ حضرت ابن معسود رضی اللہ عنہ سے موقوفاً (ان کا قول) منقول ہے کہ حیض بنی اسرائیل کی عورتوں پر مسلط کیا گیا تھا۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۵۱۹/۱) ان کے مابین تطبیق یوں ممکن ہے کہ ابتدا تو حضرت حوا  ہی سے ہوئی مگر بنی اسرائیل کے دور میں کچھ اضافہ کر دیا گیا اور یہ کوئی بعید نہیں۔ واللہ أعلم۔ (۲) [أنفست] اس جملے میں نفاس سے حیض مراد ہے۔ تشبیہا نفاس کہا گیا۔ باب کا دوسرا جزو یہاں سے ثابت ہوا۔ (۱) ’’بنات آدم‘‘ سے استدلال ہے کہ حیض شروع ہی سے عورتوں پر مقرر ہے جب کہ حضرت ابن معسود رضی اللہ عنہ سے موقوفاً (ان کا قول) منقول ہے کہ حیض بنی اسرائیل کی عورتوں پر مسلط کیا گیا تھا۔ دیکھیے: (فتح الباري: ۵۱۹/۱) ان کے مابین تطبیق یوں ممکن ہے کہ ابتدا تو حضرت حوا  ہی سے ہوئی مگر بنی اسرائیل کے دور میں کچھ اضافہ کر دیا گیا اور یہ کوئی بعید نہیں۔ واللہ أعلم۔ (۲) [أنفست] اس جملے میں نفاس سے حیض مراد ہے۔ تشبیہا نفاس کہا گیا۔ باب کا دوسرا جزو یہاں سے ثابت ہوا۔