كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الظِّهَارِ حسن أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ حُرَيْثٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْفَضْلُ بْنُ مُوسَى عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الْحَكَمِ بْنِ أَبَانَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَجُلًا أَتَى النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ ظَاهَرَ مِنْ امْرَأَتِهِ فَوَقَعَ عَلَيْهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنِّي ظَاهَرْتُ مِنْ امْرَأَتِي فَوَقَعْتُ قَبْلَ أَنْ أُكَفِّرَ قَالَ وَمَا حَمَلَكَ عَلَى ذَلِكَ يَرْحَمُكَ اللَّهُ قَالَ رَأَيْتُ خَلْخَالَهَا فِي ضَوْءِ الْقَمَرِ فَقَالَ لَا تَقْرَبْهَا حَتَّى تَفْعَلَ مَا أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
ظہار کے مسائل
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک آدمی نبیﷺ کے پاس آیا جب کہ اس نے اپنی بیوی سے ظہار کررکھا تھا‘ پھر وہ اس سے جماع کر بیٹھا۔ اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! میں نے اپنی بیوی سے ظہار کررکھا تھا لیکن کفارہ دینے سے قبل جماع کربیٹھا ہوں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ تجھ پر رحم فرمائے! تجھے کس چیز نے اس کام پر مجبور کیا تھا۔‘‘ اس نے کہا: میں نے چاند کی چاندنی میں اس کی پازیب دیکھی (تو ضبط نہ کرسکا)۔ آپ نے فرمایا: ’’اب اس کے قریب نہ جانا حتیٰ کہ وہ کام کرے جو اللہ تعالیٰ نے کرنے کا حکم دیا ہے۔‘‘
تشریح :
(۱) ’’ظہار‘‘ سے مراد ہے کہ کوئی شخص ا پنی بیوی سے کہے: تو میرے لیے ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت۔ مقصود عورت کو حرام کرنا ہوتا ہے۔ اس کا کفارہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اگر طاقت نہ ہو تو دوماہ کے پے درپے روزے رکھے۔ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ کفارے کی ادائیگی تک جماع کرنا حرام ہے۔ اگر ماں کے سوا بہن‘ بیٹی یا کسی اور محرم عورت سے تشبیہ دے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ (۲) ’’وہ کام کرے‘‘ یعنی کفارہ ادا کرے۔
(۱) ’’ظہار‘‘ سے مراد ہے کہ کوئی شخص ا پنی بیوی سے کہے: تو میرے لیے ایسے ہے جیسے میری ماں کی پشت۔ مقصود عورت کو حرام کرنا ہوتا ہے۔ اس کا کفارہ ایک غلام کو آزاد کرنا ہے۔ اگر طاقت نہ ہو تو دوماہ کے پے درپے روزے رکھے۔ اور اگر اس کی بھی طاقت نہ ہو تو ساٹھ مسکینوں کو کھانا کھلائے۔ کفارے کی ادائیگی تک جماع کرنا حرام ہے۔ اگر ماں کے سوا بہن‘ بیٹی یا کسی اور محرم عورت سے تشبیہ دے تو اس کا بھی یہی حکم ہے۔ (۲) ’’وہ کام کرے‘‘ یعنی کفارہ ادا کرے۔