كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب خِيَارِ الْأَمَةِ تُعْتَقُ وَزَوْجُهَا مَمْلُوكٌ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي بُكَيْرٍ الْكَرْمَانِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَ وَكَانَ وَصِيَّ أَبِيهِ قَالَ وَفَرِقْتُ أَنْ أَقُولَ سَمِعْتُهُ مِنْ أَبِيكَ قَالَتْ عَائِشَةُ سَأَلْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ بَرِيرَةَ وَأَرَدْتُ أَنْ أَشْتَرِيَهَا وَاشْتُرِطَ الْوَلَاءُ لِأَهْلِهَا فَقَالَ اشْتَرِيهَا فَإِنَّ الْوَلَاءَ لِمَنْ أَعْتَقَ قَالَ وَخُيِّرَتْ وَكَانَ زَوْجُهَا عَبْدًا ثُمَّ قَالَ بَعْدَ ذَلِكَ مَا أَدْرِي وَأُتِيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلَحْمٍ فَقَالُوا هَذَا مِمَّا تُصُدِّقَ بِهِ عَلَى بَرِيرَةَ قَالَ هُوَ لَهَا صَدَقَةٌ وَلَنَا هَدِيَّةٌ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
لونڈی آزاد ہو جائے اور اس کا خاوند غلام ہوتو اسے (نکاح ختم کرنے کا) اختیار ہے
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے رسول اللہﷺ سے حضرت بریرہ کے بارے میں پوچھا۔ میرا ارادہ تھا کہ میں اسے خرید لوں (اور آزاد کردوں) لیکن اس کے مالکوں نے ولا کی شرط لگادی۔ آپﷺ نے فرمایا: ’’اسے خریدلے‘ ولا تو اسی کے لیے ہے جو آزاد کرے۔‘‘ فرمایا: (اسی طرح) بریرہؓ کو اختیار دیا گیا جب کہ ان کا خاوند غلام تھا۔ پھر بعد میں میں راوئی حدیث (عبدالرحمن) نے کہا: میں نہیں جانتا (کہ وہ غلام تھا یا آزاد)۔ رسول اللہﷺ کے پاس کچھ گوشت لایا گیا۔ گھر والوں نے کہا یہ بریرہ پر صدقہ کیا گیا تھا۔ آپ نے فرمایا: ’’یہ اس کے لیے صدقہ تھا اور ہمارے لیے تحفہ ہے۔‘‘
تشریح :
’’میں نہیں جانتا‘‘ کہ وہ آزاد تھا یا غلام راوئی حدیث عبدالرحمن بن قاسم اس بارے میں متردد تھے۔ کبھی انہوں نے آزاد کہا‘ کبھی غلام اور کبھی کہا کہ پتہ نہیں آزاد تھا یا غلام۔ محفوظ بات یہی ہے کہ وہ غلام تھا۔ عروہ نے ان کی اس بات کی موافقت کی ہے۔ بعد میں واقع ہونے والے شک سے کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ پہلی بات بالجزم ہو اور اس میں اوثق راویوں کی موافقت بھی ہو۔ باقی تفصیلات پچھلے دو تین ابواب میں ذکر ہوچکی ہیں۔
’’میں نہیں جانتا‘‘ کہ وہ آزاد تھا یا غلام راوئی حدیث عبدالرحمن بن قاسم اس بارے میں متردد تھے۔ کبھی انہوں نے آزاد کہا‘ کبھی غلام اور کبھی کہا کہ پتہ نہیں آزاد تھا یا غلام۔ محفوظ بات یہی ہے کہ وہ غلام تھا۔ عروہ نے ان کی اس بات کی موافقت کی ہے۔ بعد میں واقع ہونے والے شک سے کوئی فرق نہیں پڑتا جبکہ پہلی بات بالجزم ہو اور اس میں اوثق راویوں کی موافقت بھی ہو۔ باقی تفصیلات پچھلے دو تین ابواب میں ذکر ہوچکی ہیں۔