كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب خِيَارِ الْأَمَةِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ فِي بَرِيرَةَ ثَلَاثُ قَضِيَّاتٍ أَرَادَ أَهْلُهَا أَنْ يَبِيعُوهَا وَيَشْتَرِطُوا الْوَلَاءَ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ اشْتَرِيهَا وَأَعْتِقِيهَا فَإِنَّمَا الْوَلَاءُ لِمَنْ أَعْتَقَ وَأُعْتِقَتْ فَخَيَّرَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاخْتَارَتْ نَفْسَهَا وَكَانَ يُتَصَدَّقُ عَلَيْهَا فَتُهْدِي لَنَا مِنْهُ فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ كُلُوهُ فَإِنَّهُ عَلَيْهَا صَدَقَةٌ وَهُوَ لَنَا هَدِيَّةٌ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل لونڈی کو (آزادی کے بعد نکاح ختم کرنے) کا اختیار ہے حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ حضرت بریرہ رضی اللہ عنہ کے بارے میں تین اہم فیصلے ہوئے: اس کے مالکوں نے اسے بیچنے کا ارادہ کیا لیکن ولا کی شرط لگائی۔ میںنے یہ بات رسول اللہﷺ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’اسے خرید لے اور آزاد کردے۔ ولا تو اسی کے لیے ہے جو آزاد کرے۔‘‘ وہ آزاد ہوئی تو رسول اللہﷺ نے اسے اختیار دیا۔ چنانچہ اس نے (خاوند کے بجائے) اپنے آپ کو پسند کیا۔ اس پر صدقہ کیا جاتا تھا تو وہ اس میں سے ہمیں تحفتاً بھیج دیتی تھی۔ میں نے یہ بات نبیﷺ سے ذکر کی تو آپ نے فرمایا: ’’کھاؤ یہ ا س کے لیے صدقہ ہے اور ہمارے لیے تحفہ۔‘‘