سنن النسائي - حدیث 3470

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب التَّوْقِيتِ فِي الْخِيَارِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ لَمَّا نَزَلَتْ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللَّهَ وَرَسُولَهُ دَخَلَ عَلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَدَأَ بِي فَقَالَ يَا عَائِشَةُ إِنِّي ذَاكِرٌ لَكِ أَمْرًا فَلَا عَلَيْكِ أَنْ لَا تُعَجِّلِي حَتَّى تَسْتَأْمِرِي أَبَوَيْكِ قَالَتْ قَدْ عَلِمَ وَاللَّهِ أَنَّ أَبَوَيَّ لَمْ يَكُونَا لِيَأْمُرَانِّي بِفِرَاقِهِ فَقَرَأَ عَلَيَّ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ قُلْ لِأَزْوَاجِكَ إِنْ كُنْتُنَّ تُرِدْنَ الْحَيَاةَ الدُّنْيَا وَزِينَتَهَا فَقُلْتُ أَفِي هَذَا أَسْتَأْمِرُ أَبَوَيَّ فَإِنِّي أُرِيدُ اللَّهَ وَرَسُولَهُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا خَطَأٌ وَالْأَوَّلُ أَوْلَى بِالصَّوَابِ وَاللَّهُ سُبْحَانَهُ وَتَعَالَى أَعْلَمُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3470

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل طلاق کے اختیار میں مدت مقرر ہوسکتی ہے حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ جب یہ آیت اتری: {وَاِنْ کُنْتُنَّ تُرِدْنَ اللّٰہَ وَرَسُوْلَہُ} ’’اگر تم اللہ تعالیٰ‘ اس کے رسول اور آخرت کو پسند کرتی ہو۔‘‘ تو رسول اللہﷺ میرے پاس تشریف لائے اور فرمایا: ’’اے عائشہ! میں تجھ سے ایک بات کرنے لگا ہوں۔ تجھے جواب میں جلدی کی کوئی ضرورت نہیں حتیٰ کہ تو اپنے والدین سے بھی مشورہ کرلے۔‘‘ آپ جانتے تھے کہ اللہ کی قسم! میرے والدین مجھے کبھی بھی آپ سے جدائی کا مشورہ نہیں دے سکتے۔ پھر آپ نے مجھ پر یہ آیت تلاوت فرمائی: {یٰآیُّھَاالنَّبِیُّ قُلْ لِّاَزْوَاجِکَ اِنْ کُنْتُنَّ…} ’’اے نبی! اپنی بیویوں سے کہہ دیجیے: اگر تم دنیا کی زندگی اور زیب وزینت چاہتی تو تو۔‘‘ میں نے فوراً کہا: کیا میں اس بارے میں اپنے والدین سے مشورہ لوں؟ میں تو (ہر حال میں) اللہ تعالیٰ اور اس کے رسول ہی کی طلب گار ہوں۔ ابو عبدالرحمن (امام نسائی رحمہ اللہ ) بیان کرتے ہیں کہ یہ‘ یعنی حدیث معمر عن الزہری‘ عن عروہ‘ عن عائشہ غلطی ہے۔ اور پہلی‘ یعنی حدیث یونس وموسیٰ بن علی عن ابن شہاب‘ عن ابی سلمہ عن عائشہ درست ہے۔ واللہ اعلم۔
تشریح : امام نسائی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ یہ حدیث معمر عن الزہری عن عروہ کے طریق سے محفوظ ہے اور یونس وموسیٰ عن الزہری عن ابی سلمہ کے طریق سے محفوظ ہے لیکن امام صاحب رحمہ اللہ کا یہ خیال محل نظر معلوم ہوتا ہے کیونکہ معمر‘ عروہ سے بیان کرنے میں منفرد نہیں بلکہ ان کی متابعت موجود ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’معمرکی‘ عروہ سے بیان کرنے میں جعفر بن برقان نے متابعت کی ہے۔ ممکن ہے زہری نے یہ حدیث (عروہ اور ابوسلمہ) دونوں سے سنی ہو‘ انہوں نے کبھی ایک سے بیان کردیا اور کبھی دوسرے سے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ دیکھیے: (فتح الباری: ۸/۵۲۳) معلوم ہوتا ہے کہ دونوں طریق محفوظ ہیں اور حدیث دونوں طرق سے صحیح ہے۔ واللہ اعلم۔ امام نسائی رحمہ اللہ کا خیال ہے کہ یہ حدیث معمر عن الزہری عن عروہ کے طریق سے محفوظ ہے اور یونس وموسیٰ عن الزہری عن ابی سلمہ کے طریق سے محفوظ ہے لیکن امام صاحب رحمہ اللہ کا یہ خیال محل نظر معلوم ہوتا ہے کیونکہ معمر‘ عروہ سے بیان کرنے میں منفرد نہیں بلکہ ان کی متابعت موجود ہے۔ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ فرماتے ہیں: ’’معمرکی‘ عروہ سے بیان کرنے میں جعفر بن برقان نے متابعت کی ہے۔ ممکن ہے زہری نے یہ حدیث (عروہ اور ابوسلمہ) دونوں سے سنی ہو‘ انہوں نے کبھی ایک سے بیان کردیا اور کبھی دوسرے سے۔ امام ترمذی رحمہ اللہ کا رجحان بھی اسی طرف ہے۔ دیکھیے: (فتح الباری: ۸/۵۲۳) معلوم ہوتا ہے کہ دونوں طریق محفوظ ہیں اور حدیث دونوں طرق سے صحیح ہے۔ واللہ اعلم۔