سنن النسائي - حدیث 3459

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب مَتَى يَقَعُ طَلَاقُ الصَّبِيِّ صحيح أَخْبَرَنَا الرَّبِيعُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَبِي جَعْفَرٍ الْخَطْمِيِّ عَنْ عُمَارَةَ بْنِ خُزَيْمَةَ عَنْ كَثِيرِ بْنِ السَّائِبِ قَالَ حَدَّثَنِي ابْنَا قُرَيْظَةَ أَنَّهُمْ عُرِضُوا عَلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ قُرَيْظَةَ فَمَنْ كَانَ مُحْتَلِمًا أَوْ نَبَتَتْ عَانَتُهُ قُتِلَ وَمَنْ لَمْ يَكُنْ مُحْتَلِمًا أَوْ لَمْ تَنْبُتْ عَانَتُهُ تُرِكَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3459

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل بچے کی طلاق کب واقع ہوگی؟ حضرت کثیر بن سائب بیان کرتے ہیں کہ مجھے بنو قریضہ کے نوجوان لڑکے نے بیان کیا کہ ہمیں جنگ قریضہ کے دن رسول اللہﷺ کے سامنے پیش کیا گیا تو جس لڑکے کو احتلام ہوتا تھا یا اس کے زیر ناف بال اگے ہوئے تھے‘ اسے قتل کردیا جاتا تھا اور جس کو احتلام نہیں ہوتا تھا یا جسے زیر ناف بال نہیں اگے ہوئے تھے‘ اسے چھوڑ دیا جاتا تھا۔
تشریح : (۱) بنوقریضہ یہودی قبیلہ تھا جنہوں نے مسلمانوں سے وفاداری کا معاہدہ کرلیا تھا مگر غزوئہ خندق جیسے نازک موقع پر یہ کفار مکہ کے ساتھ مل گئے اور اندرونی بغاوت کردی۔ غزوہ خندق ختم ہوتے ہی آپ نے بنوقریضہ کا محاصرہ کرلیا تاکہ انہیں بغاوت کی سزا دی جائے۔ انہوں نے اپنی فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا۔ انہوں نے فیصلہ فرمایا کہ ان کے تمام بالغ مرد قتل کردیے جائیں اور نابالغ غلالم بنالیے جائیں۔ چونکہ یہ ان کے منہ مانے فیصل کا فیصلہ تھا‘ لہٰذا اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ (۲) اس حدیث کو اس باب کے تحت ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب نابالغ پر حد نافذ نہیں ہوتی تو اس کی طلاق بھی معتبر نہیں ہوگی۔ جب وہ بالغ ہوگا‘ پھر طلاق دے سکتا ہے۔ (۳) بلوغت کی تین علامات ہیں: احتلام‘ زیر ناف بال یا عمر پندرہ سال ہوجائے۔ چونکہ عمر کا تعین مشکل ہوتا ہے‘ دوسری علامات واضح ہیں‘ لہٰذا ان کا اعتبار کیا گیا۔ (۱) بنوقریضہ یہودی قبیلہ تھا جنہوں نے مسلمانوں سے وفاداری کا معاہدہ کرلیا تھا مگر غزوئہ خندق جیسے نازک موقع پر یہ کفار مکہ کے ساتھ مل گئے اور اندرونی بغاوت کردی۔ غزوہ خندق ختم ہوتے ہی آپ نے بنوقریضہ کا محاصرہ کرلیا تاکہ انہیں بغاوت کی سزا دی جائے۔ انہوں نے اپنی فیصلہ حضرت سعد بن معاذ رضی اللہ عنہ کے سپرد کردیا۔ انہوں نے فیصلہ فرمایا کہ ان کے تمام بالغ مرد قتل کردیے جائیں اور نابالغ غلالم بنالیے جائیں۔ چونکہ یہ ان کے منہ مانے فیصل کا فیصلہ تھا‘ لہٰذا اس پر عمل درآمد کیا گیا۔ (۲) اس حدیث کو اس باب کے تحت ذکر کرنے کا مقصد یہ ہے کہ جب نابالغ پر حد نافذ نہیں ہوتی تو اس کی طلاق بھی معتبر نہیں ہوگی۔ جب وہ بالغ ہوگا‘ پھر طلاق دے سکتا ہے۔ (۳) بلوغت کی تین علامات ہیں: احتلام‘ زیر ناف بال یا عمر پندرہ سال ہوجائے۔ چونکہ عمر کا تعین مشکل ہوتا ہے‘ دوسری علامات واضح ہیں‘ لہٰذا ان کا اعتبار کیا گیا۔