سنن النسائي - حدیث 3456

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الْحَقِي بِأَهْلِكِ صحيح أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ وَهُوَ ابْنُ ثَوْرٍ عَنْ مَعْمَرٍ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ فِي حَدِيثِهِ إِذَا رَسُولٌ مِنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَتَانِي فَقَالَ اعْتَزِلْ امْرَأَتَكَ فَقُلْتُ أُطَلِّقُهَا قَالَ لَا وَلَكِنْ لَا تَقْرَبْهَا وَلَمْ يَذْكُرْ فِيهِ الْحَقِي بِأَهْلِكِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3456

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل بیوی کو کہنا ’’اپنے گھر چلی جا‘‘ جب کہ ارادہ طلاق کا نہ ہو حضرت عبدالرحمن بن کعب بن مالک اپنے والد محترم سے بیان کرتے ہیں کہ اس دوران میں نبیﷺ کا قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: اپنی عورت سے علیحدہ رہ۔ میں نے کہا: اسے طلاق دے دوں؟ اس نے کہا: نہیں۔ لیکن اس کے قریب نہ جانا۔ اس روایت میں راوی نے اِلْحَقِیی بِأَھْلِکِ‘‘ اپنے میکے چلی جا‘‘ کے الفاظ ذکر نہیں کیے۔
تشریح : (۱) واضح رہے کہ اس راویت کو حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مختلف لوگ بیان کرتے ہیں۔ ان کے تین بیٹے‘ عبداللہ‘ عبیداللہ اور عبدالرحمن اور ان کے پوتے عبدالرحمن بن عبداللہ۔ اور عبدالرحمن بن عبداللہ کبھی تو اپنے والد عبداللہ کے واسطے سے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں‘ کبھی اپنے چچا عبیداللہ کے واسطے سے اور کبھی بلاواسطہ‘ لیکن یہ اختلاف کوئی مضر نہیں کیونکہ یہ حدیث ان تمام طرق سے ثابت ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲) اس روایت کا تکرار سندومتن کے بعض اختلافات واضح ہوجاتے ہیں بلکہ حل بھی ہوجاتے ہیں جیسا کہ اوپر کوشش کی گئی ہے۔ تکرار کے اور بھی کئی فوائد ہیں۔ (۱) واضح رہے کہ اس راویت کو حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے مختلف لوگ بیان کرتے ہیں۔ ان کے تین بیٹے‘ عبداللہ‘ عبیداللہ اور عبدالرحمن اور ان کے پوتے عبدالرحمن بن عبداللہ۔ اور عبدالرحمن بن عبداللہ کبھی تو اپنے والد عبداللہ کے واسطے سے حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت کرتے ہیں‘ کبھی اپنے چچا عبیداللہ کے واسطے سے اور کبھی بلاواسطہ‘ لیکن یہ اختلاف کوئی مضر نہیں کیونکہ یہ حدیث ان تمام طرق سے ثابت ہے۔ واللہ اعلم۔ (۲) اس روایت کا تکرار سندومتن کے بعض اختلافات واضح ہوجاتے ہیں بلکہ حل بھی ہوجاتے ہیں جیسا کہ اوپر کوشش کی گئی ہے۔ تکرار کے اور بھی کئی فوائد ہیں۔