سنن النسائي - حدیث 3454

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الْحَقِي بِأَهْلِكِ صحيح أَخْبَرَنَا يُوسُفُ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ حَدَّثَنَا حَجَّاجُ بْنُ مُحَمَّدٍ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ بْنُ سَعْدٍ قَالَ حَدَّثَنِي عُقَيْلٌ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبًا يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَقَالَ فِيهِ إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي وَيَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ فَقُلْتُ أُطَلِّقُهَا أَمْ مَاذَا أَفْعَلُ قَالَ بَلْ اعْتَزِلْهَا وَلَا تَقْرَبْهَا وَأَرْسَلَ إِلَى صَاحِبَيَّ بِمِثْلِ ذَلِكَ فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي الْحَقِي بِأَهْلِكِ وَكُونِي عِنْدَهُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي هَذَا الْأَمْرِ خَالَفَهُمْ مَعْقِلُ بْنُ عُبَيْدِ اللَّهِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3454

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل بیوی کو کہنا ’’اپنے گھر چلی جا‘‘ جب کہ ارادہ طلاق کا نہ ہو حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک سے روایت ہے کہ میں نے حضرت کعب رضی اللہ عنہ کو اپنی آپ بیتی بیان فرمائے جب وہ غزوہ تبوک میں رسول اللہﷺکے ساتھ جانے سے رہ گئے تھے۔ انہوں نے فرمایا کہ اس دوران میں رسول اللہﷺ کا قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: رسول اللہﷺ تجھے اپنی عورت سے الگ رہنے کا حکم ارشاد فرمارہے ہیں۔ میں نے کہا: اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ اس نے کہا: بلکہ اس سے جدارہ‘ قریب نہ جا۔ آپ نے میرے دو ساتھیوں کی طرف بھی یہی پیغام بھیجا۔ میں نے اپنی بیوی سے کہا: تو اپنے میکے چلی جا اور ان کے پاس رہ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ ہمارے بارے میں کوئی فیصلہ فرمادے۔ معقل بن عبیداللہ نے ان کی مخالفت کی ہے۔
تشریح : یونس بن یزید‘ اسحاق بن راشد‘ عقیل بن خالد اور معقل بن عبیداللہ چاروں امام زہری کے شاگرد ہیں۔ یونس‘ اسحاق اور عقیل نے اس روایت کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن ابیہ (عبداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے جب کہ معقل نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن عمہ (عبیداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے‘ یعنی انہوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن اپنے والد عبداللہ بن کعب کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے بیان کررہا ہے لیکن یہ اختلاف مضر نہیں کیونکہ یہ روایت دونوں طرق سے ثابت ہے۔ معقل کی روایت اگلی روایت ہے۔ یونس بن یزید‘ اسحاق بن راشد‘ عقیل بن خالد اور معقل بن عبیداللہ چاروں امام زہری کے شاگرد ہیں۔ یونس‘ اسحاق اور عقیل نے اس روایت کو عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن ابیہ (عبداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے جب کہ معقل نے عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب عن عمہ (عبیداللہ بن کعب) کی سند سے بیان کیا ہے‘ یعنی انہوں نے بیان کیا ہے کہ عبدالرحمن اپنے والد عبداللہ بن کعب کی بجائے اپنے چچا عبیداللہ بن کعب سے بیان کررہا ہے لیکن یہ اختلاف مضر نہیں کیونکہ یہ روایت دونوں طرق سے ثابت ہے۔ معقل کی روایت اگلی روایت ہے۔