سنن النسائي - حدیث 3452

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الْحَقِي بِأَهْلِكِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ حَاتِمِ بْنِ نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مَكِّيِّ بْنِ عِيسَى قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا يُونُسُ عَنْ الزُّهْرِيِّ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَقَالَ فِيهِ إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِينِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ح و أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ دَاوُدَ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ وَهْبٍ عَنْ يُونُسَ قَالَ ابْنُ شِهَابٍ أَخْبَرَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ كَعْبِ بْنِ مَالِكٍ قَالَ سَمِعْتُ كَعْبَ بْنَ مَالِكٍ يُحَدِّثُ حَدِيثَهُ حِينَ تَخَلَّفَ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ وَسَاقَ قِصَّتَهُ وَقَالَ إِذَا رَسُولُ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْتِي فَقَالَ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَأْمُرُكَ أَنْ تَعْتَزِلَ امْرَأَتَكَ فَقُلْتُ أُطَلِّقُهَا أَمْ مَاذَا قَالَ لَا بَلْ اعْتَزِلْهَا فَلَا تَقْرَبْهَا فَقُلْتُ لِامْرَأَتِي الْحَقِي بِأَهْلِكِ فَكُونِي عِنْدَهُمْ حَتَّى يَقْضِيَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ فِي هَذَا الْأَمْرِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3452

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل بیوی کو کہنا ’’اپنے گھر چلی جا‘‘ جب کہ ارادہ طلاق کا نہ ہو حضرت عبداللہ بن کعب بن مالک سے راویت ہے کہ میں نے (اپنے والد محترم) حضرت کعب بن مالک کو اپنی آپ بیتی بیان کرتے سنا‘ جب وہ غزوئہ تبوک میں رسول الہﷺ سے پیچھے رہ گئے۔ انہوں نے پورا واقعہ بیان فرمایا۔ پھر فرمایا: اس دوران میں رسول اللہﷺ کا قاصد میرے پاس آیا اور کہنے لگا: رسول اللہﷺ تجھے حکم دے رہے ہیں کہ اپنی بیوی سے الگ ہوجا۔ میں نے کہا: اسے طلاق دے دوں یا کیا کروں؟ وہ کہنے لگا: نہیں‘ صرف اس سے علیحدہ رہ‘ تو ا پنے گھر چلی جا اور ان کے پاس رہ حتیٰ کہ اللہ تعالیٰ اس بارے میں کوئی فیصلہ فرمائے۔
تشریح : (۱) حدیث: ۳۴۵۱ میں عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب اپنے دادا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کررہے ہیں اور ۳۴۵۲ میں اپنے والد عبداللہ بن کعب سے۔ دونوں طرح صحیح ہے کیونکہ عبدالرحمن کا سماع ا پنے باپ عبداللہ بن کعب اور دادا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ دونوں سے ثابت ہوتا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ہدیی الساریی میں اس طرف اشارہ کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح روایت کو اس مذکورہ سند (۳۴۵۱) سے لائے ہیں۔ اس میں عبدالرحمن نے اپنے دادا سے سماع کی تصریح کی ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری‘ الجھاد‘ حدیث: ۲۹۴۸) (۲) صریح لفظ طلاق بولا جائے تو طلاق ہی مراد ہوگی‘ نیت ہو یا نہ مگر کچھ ایسے الفاظ ہیں جن سے طلاق مراد لی جاسکتی ہے اور کوئی اور معنی بھی مراد لیے جاسکتے ہیں۔ ان الفاظ سے طلاق تب واقع ہوگیا جب نیت طلاق کی ہو۔ ان کو کنایات طلاق کہتے ہیں۔ حدیث میں مذکورہ الفاظ بھی اسی قبیل سے ہیں۔ چونکہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی‘ لہٰذا ان الفاظ (اپنے گھر چلی جا) سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔ (۱) حدیث: ۳۴۵۱ میں عبدالرحمن بن عبداللہ بن کعب اپنے دادا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ سے بیان کررہے ہیں اور ۳۴۵۲ میں اپنے والد عبداللہ بن کعب سے۔ دونوں طرح صحیح ہے کیونکہ عبدالرحمن کا سماع ا پنے باپ عبداللہ بن کعب اور دادا کعب بن مالک رضی اللہ عنہ دونوں سے ثابت ہوتا ہے جیسا کہ حافظ ابن حجر رحمہ اللہ نے ہدیی الساریی میں اس طرف اشارہ کیا ہے۔ امام بخاری رحمہ اللہ اپنی صحیح روایت کو اس مذکورہ سند (۳۴۵۱) سے لائے ہیں۔ اس میں عبدالرحمن نے اپنے دادا سے سماع کی تصریح کی ہے۔ دیکھیے: (صحیح البخاری‘ الجھاد‘ حدیث: ۲۹۴۸) (۲) صریح لفظ طلاق بولا جائے تو طلاق ہی مراد ہوگی‘ نیت ہو یا نہ مگر کچھ ایسے الفاظ ہیں جن سے طلاق مراد لی جاسکتی ہے اور کوئی اور معنی بھی مراد لیے جاسکتے ہیں۔ ان الفاظ سے طلاق تب واقع ہوگیا جب نیت طلاق کی ہو۔ ان کو کنایات طلاق کہتے ہیں۔ حدیث میں مذکورہ الفاظ بھی اسی قبیل سے ہیں۔ چونکہ حضرت کعب رضی اللہ عنہ کی نیت طلاق دینے کی نہیں تھی‘ لہٰذا ان الفاظ (اپنے گھر چلی جا) سے طلاق واقع نہیں ہوتی۔