سنن النسائي - حدیث 3444

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب إِحْلَالِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا وَالنِّكَاحِ الَّذِي يُحِلُّهَا بِهِ صحيح أَخْبَرَنَا مَحْمُودُ بْنُ غَيْلَانَ قَالَ حَدَّثَنَا وَكِيعٌ قَالَ حَدَّثَنَا سُفْيَانُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ عَنْ رَزِينِ بْنِ سُلَيْمَانَ الْأَحْمَرِيِّ عَنْ ابْنِ عُمَرَ قَالَ سُئِلَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ الرَّجُلِ يُطَلِّقُ امْرَأَتَهُ ثَلَاثًا فَيَتَزَوَّجُهَا الرَّجُلُ فَيُغْلِقُ الْبَابَ وَيُرْخِي السِّتْرَ ثُمَّ يُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا قَالَ لَا تَحِلُّ لِلْأَوَّلِ حَتَّى يُجَامِعَهَا الْآخَرُ قَالَ أَبُو عَبْد الرَّحْمَنِ هَذَا أَوْلَى بِالصَّوَابِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3444

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل تین طلاق والی عورت کسی نکاح کے ساتھ (پہلے خاوند کے لیے) حلال ہوسکتی ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبیﷺسے اس آدمی کے بارے میں پوچھا گیا جو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیتا ہے‘ پھر کوئی اور آدمی اس سے نکاح کرلیتا ہے‘ پھر وہ دروازہ بند کرکے پردہ لٹکا لیتا ہے لیکن جماع سے پہلے اسے طلاق دے دیتا ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’اتنے سے وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہ ہوگی حتیٰ کہ دوسرا خاوند اس سے جماع کرے۔‘‘ ابو عبدالرحمن (امام نسائی) فرماتے ہیں: یہ (سفیان والی سند شعبہ کی مذکورہ سند سے) درستی کے زیادہ لائق ہے (لیکن دونوں کا متن شواہد کی رو سے صحیح ہے)۔
تشریح : معلوم ہوا کہ اس مسئلے میں خلوت صحیحہ جماع کے قائم مقام نہیں اگرچہ بعض دیگر مسائل میں خلوت صحیحہ کو جماع سمجھا جاتا ہے۔ خلوت صحیحہ یہ ہے کہ خاوند اور بیوی علیحدہ پردے میں ہوں اور جماع سے کوئی شرعی‘ طبی یا اخلاقی رکاوٹ نہ ہو۔ معلوم ہوا کہ اس مسئلے میں خلوت صحیحہ جماع کے قائم مقام نہیں اگرچہ بعض دیگر مسائل میں خلوت صحیحہ کو جماع سمجھا جاتا ہے۔ خلوت صحیحہ یہ ہے کہ خاوند اور بیوی علیحدہ پردے میں ہوں اور جماع سے کوئی شرعی‘ طبی یا اخلاقی رکاوٹ نہ ہو۔