سنن النسائي - حدیث 3443

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب إِحْلَالِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا وَالنِّكَاحِ الَّذِي يُحِلُّهَا بِهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عَلِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ عَلْقَمَةَ بْنِ مَرْثَدٍ قَالَ سَمِعْتُ سَالِمَ بْنَ رَزِينٍ يُحَدِّثُ عَنْ سَالِمِ بْنِ عَبْدِ اللَّهِ عَنْ سَعِيدِ بْنِ الْمُسَيَّبِ عَنْ ابْنِ عُمَرَ عَنْ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ تَكُونُ لَهُ الْمَرْأَةُ يُطَلِّقُهَا ثُمَّ يَتَزَوَّجُهَا رَجُلٌ آخَرُ فَيُطَلِّقُهَا قَبْلَ أَنْ يَدْخُلَ بِهَا فَتَرْجِعَ إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ قَالَ لَا حَتَّى تَذُوقَ الْعُسَيْلَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3443

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل تین طلاق والی عورت کسی نکاح کے ساتھ (پہلے خاوند کے لیے) حلال ہوسکتی ہے؟ حضرت ابن عمر رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ نبیﷺ نے اس آدمی کے بارے میں‘ جو اپنی بیوی کو تین طلاقیں دے دیتا ہے‘ پھر کوئی دوسرا شخص اس سے نکاح کرلیتا ہے لیکن وہ بھی اسے ہم بسری سے پہلے ہی طلاق دے دیتا ہے اور وہ عورت پہلے خاوند کے ہاں واپس جانا چاہتی ہے‘ فرمایا: ’’وہ نہیں جاسکتی حتیٰ کہ دوسرا خاوند اس سے جماع کرے۔‘‘
تشریح : ا س سے معلوم ہوا کہ دوسرے خاو ند سے صرف نکاح کرلینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ہم بستری ضروری ہے‘ علاوہ ازیں باقاعدہ آباد ہونے کی نیت سے نکاح کرنا بھی ضروری ہے۔ ان دوشرطوں کے بغیر وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوسکتی۔ ا س سے معلوم ہوا کہ دوسرے خاو ند سے صرف نکاح کرلینا ہی کافی نہیں ہے بلکہ ہم بستری ضروری ہے‘ علاوہ ازیں باقاعدہ آباد ہونے کی نیت سے نکاح کرنا بھی ضروری ہے۔ ان دوشرطوں کے بغیر وہ پہلے خاوند کے لیے حلال نہیں ہوسکتی۔