سنن النسائي - حدیث 3442

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب إِحْلَالِ الْمُطَلَّقَةِ ثَلَاثًا وَالنِّكَاحِ الَّذِي يُحِلُّهَا بِهِ صحيح أَخْبَرَنَا عَلِيُّ بْنُ حُجْرٍ قَالَ أَنْبَأَنَا هُشَيْمٌ قَالَ أَنْبَأَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ الْغُمَيْصَاءَ أَوْ الرُّمَيْصَاءَ أَتَتْ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَشْتَكِي زَوْجَهَا أَنَّهُ لَا يَصِلُ إِلَيْهَا فَلَمْ يَلْبَثْ أَنْ جَاءَ زَوْجُهَا فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ هِيَ كَاذِبَةٌ وَهُوَ يَصِلُ إِلَيْهَا وَلَكِنَّهَا تُرِيدُ أَنْ تَرْجِعَ إِلَى زَوْجِهَا الْأَوَّلِ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيْسَ ذَلِكَ حَتَّى تَذُوقِي عُسَيْلَتَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3442

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل تین طلاق والی عورت کسی نکاح کے ساتھ (پہلے خاوند کے لیے) حلال ہوسکتی ہے؟ حضرت عبدالرحمن بن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ حضرت غُمَیْصَاء یا رمیصاء نبیﷺ کے پاس آئی اور اپنے خاوند کی شکایت کرنے لگی کہ وہ جماع نہیں کرسکتا۔ اتنے میں اس کا خاوند بھی آگیا اور اس نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ جھوٹ بولتی ہے۔ میں اس کے ساتھ جماع کرتا ہوں لیکن یہ ا پنے پہلے خاوند کے پاس دوبارہ جانا چاہتی ہے۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اس کے لیے یہ جائز نہیں حتیٰ کہ تو اس سے جماع کرے۔‘‘
تشریح : (۱) وہ عورت اپنے بیان کے مطابق پہلے خاوند کے نکاح میں نہیں جاسکتی تھی کیونکہ اس کے بقول خاوند جماع کے قابل نہیں تھا۔ اور جب تک وہ جماع نہ کرے اور طلاق نہ دے‘ ا س وقت تک وہ پہلے خاوند کے پاس نہیں جاسکتی تھی‘ لہٰذا اس کا بیان اس کے خلاف پڑگیا۔ (۲) رُمَیْصَاء حضرت انس کی والدہ ام سلیمؓ کا لقب بھی تھا مگر یہ کوئی اور عورت تھی۔ (۱) وہ عورت اپنے بیان کے مطابق پہلے خاوند کے نکاح میں نہیں جاسکتی تھی کیونکہ اس کے بقول خاوند جماع کے قابل نہیں تھا۔ اور جب تک وہ جماع نہ کرے اور طلاق نہ دے‘ ا س وقت تک وہ پہلے خاوند کے پاس نہیں جاسکتی تھی‘ لہٰذا اس کا بیان اس کے خلاف پڑگیا۔ (۲) رُمَیْصَاء حضرت انس کی والدہ ام سلیمؓ کا لقب بھی تھا مگر یہ کوئی اور عورت تھی۔