سنن النسائي - حدیث 3434

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب الرُّخْصَةِ فِي ذَلِكَ صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ عُثْمَانَ قَالَ حَدَّثَنَا بَقِيَّةُ عَنْ أَبِي عَمْرٍو وَهُوَ الْأَوْزَاعِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَتْنِي فَاطِمَةُ بِنْتُ قَيْسٍ أَنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ الْمَخْزُومِيَّ طَلَّقَهَا ثَلَاثًا فَانْطَلَقَ خَالِدُ بْنُ الْوَلِيدِ فِي نَفَرٍ مِنْ بَنِي مَخْزُومٍ إِلَى رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّ أَبَا عَمْرِو بْنَ حَفْصٍ طَلَّقَ فَاطِمَةَ ثَلَاثًا فَهَلْ لَهَا نَفَقَةٌ فَقَالَ لَيْسَ لَهَا نَفَقَةٌ وَلَا سُكْنَى

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3434

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل تین طلاقیں اکٹھی دینے کی رخصت حضرت فاطمہ بنت قیس رضی اللہ عنہ نے کہا: مجھے (میرے خاوند) ابوعمروبن حفص مخزومی نے تین طلاقیں دے دیں۔ حضرت خالد بن ولید رضی اللہ عنہ بنومخزوم کے کچھ دوسرے لوگوں کے ساتھ رسول اللہﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ابو عمروبن حفص نے اپنی بیوی فاطمہ کو تین طلاقیں دے دی ہیں تو کیا اسے دوران عدت اخراجات ملیں گے؟ آپ نے فرمایا: ’’اسے نہ اخراجات ملیں گے اور نہ رہائش۔‘‘
تشریح : اس روایت میں بھی یہ صراحت نہیں کہ انہیں تین طلاقیں اکٹھی دی گئی تھیں یا الگ الگ۔الفاظ دونوں معانی کا احتمال رکھتے ہیں۔ دوسری روایات کو ملانے سے معلوم ہوتا ہے کہ دراصل تیسری طلاق دی تھی۔ اسے بتہ بھی کہا گیا ہے۔ پہلی طلاقوں کو ساتھ ملا کر تین کہہ دیا گیا۔ تمام روایات کا ظاہری تضاد ختم کرنے کے لیے یہ تطبیق ضروری ہے‘ خصوصاً جب کہ تین اکٹھی دینے پر رسول اللہﷺ نے سخت ناراضی ظاہر فرمائی تھی۔ اس روایت میں بھی یہ صراحت نہیں کہ انہیں تین طلاقیں اکٹھی دی گئی تھیں یا الگ الگ۔الفاظ دونوں معانی کا احتمال رکھتے ہیں۔ دوسری روایات کو ملانے سے معلوم ہوتا ہے کہ دراصل تیسری طلاق دی تھی۔ اسے بتہ بھی کہا گیا ہے۔ پہلی طلاقوں کو ساتھ ملا کر تین کہہ دیا گیا۔ تمام روایات کا ظاہری تضاد ختم کرنے کے لیے یہ تطبیق ضروری ہے‘ خصوصاً جب کہ تین اکٹھی دینے پر رسول اللہﷺ نے سخت ناراضی ظاہر فرمائی تھی۔