كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب وَقْتِ الطَّلَاقِ لِلْعِدَّةِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَشَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ حَدَّثَنَا شُعْبَةُ عَنْ الْحَكَمِ قَالَ سَمِعْتُ مُجَاهِدًا يُحَدِّثُهُ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ فِي قَوْلِهِ عَزَّ وَجَلَّ يَا أَيُّهَا النَّبِيُّ إِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَاءَ فَطَلِّقُوهُنَّ لِعِدَّتِهِنَّ قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ قُبُلِ عِدَّتِهِنَّ
کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل
اس عدت میں طلاق دینے کا وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمائی ہے۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے منقول ہے کہ اللہ تعالیٰ کا فرمان: {یٰآَیُّھَاالنَّبِیُّ اِذَا طَلَّقْتُمْ النِّسَائَ فَطَلَّقْتُمُوْھُنَّ لِعِدَّتِھِنَّ…} میں {لِعِدَّتِھِنَّ…} سے مراد قُبُلِ عِدَّتِھِنَّ ہے‘ یعنی عدت کے آغاز میں (طلاق دو)۔
تشریح :
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ طلاق عدت سے پہلے ہونی چاہیے‘ یعنی طہر میں کیونکہ عدت کا آغاز حیض سے ہوتا ہے۔ اگر طلاق حیض میں ہوئی تو وہ عدت کے دوران میںہوگی جو درست نہیں۔
حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ کا مطلب یہ ہے کہ طلاق عدت سے پہلے ہونی چاہیے‘ یعنی طہر میں کیونکہ عدت کا آغاز حیض سے ہوتا ہے۔ اگر طلاق حیض میں ہوئی تو وہ عدت کے دوران میںہوگی جو درست نہیں۔