سنن النسائي - حدیث 3418

كِتَابُ الطَّلَاقِ بَاب وَقْتِ الطَّلَاقِ لِلْعِدَّةِ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ صحيح أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ السَّرْخَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ الْقَطَّانُ عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عُمَرَ قَالَ أَخْبَرَنِي نَافِعٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ أَنَّهُ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَاسْتَفْتَى عُمَرُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ إِنَّ عَبْدَ اللَّهِ طَلَّقَ امْرَأَتَهُ وَهِيَ حَائِضٌ فَقَالَ مُرْ عَبْدَ اللَّهِ فَلْيُرَاجِعْهَا ثُمَّ يَدَعْهَا حَتَّى تَطْهُرَ مِنْ حَيْضَتِهَا هَذِهِ ثُمَّ تَحِيضَ حَيْضَةً أُخْرَى فَإِذَا طَهُرَتْ فَإِنْ شَاءَ فَلْيُفَارِقْهَا قَبْلَ أَنْ يُجَامِعَهَا وَإِنْ شَاءَ فَلْيُمْسِكْهَا فَإِنَّهَا الْعِدَّةُ الَّتِي أَمَرَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ أَنْ تُطَلَّقَ لَهَا النِّسَاءُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3418

کتاب: طلاق سے متعلق احکام و مسائل اس عدت میں طلاق دینے کا وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر فرمائی ہے۔ حضرت عبداللہ بن عمرؓ سے روایت ہے کہ انہوں نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی۔ (ان کے والد محترم)حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے اس بارے میں پوچھا تو کہا: (میرے بیٹے) عبداللہ نے اپنی بیوی کو حیض کی حالت میں طلاق دے دی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’عبداللہ سے کہو کہ اس سے رجوع کرے‘ پھر اسے چھوڑے رکھے حتیٰ کہ وہ اپنے حیض سے پاک ہوجائے‘ پھر اسے ووسرا حیض آئے‘ پھر جب وہ حیض سے پاک ہو تو اگر چاہے تو اسے جماع کرنے سے قبل طلاق دے دے اور اگر چاہے تو اسے اپنے نکاح میں رکھے۔ بلاشبہ یہ ہے وہ صحیح وقت جو اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو طلاق دینے کے لیے مقرر کیا ہے۔‘‘
تشریح : (۱) حیض کی حالت بدبو اور گندگی کی حالت ہوتی ہے۔ اس میں جماع منع ہے‘ لہٰذا اس حالت میں مرد کو بیوی سے رغبت نہیں ہوتی۔ ممکن ہے ایسی حالت میں کوئی شخص طلاق دینے میں جلد بازی کرے‘ اس لیے شریعت نے ایسی حالت میں طلاق دینے سے منع فرمایا ہے۔ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرتے تو اسے رجوع کرنا ہوگا‘ البتہ وہ طلاق شمار ہوگی‘ رجوع کرے یا نہ کرے۔ لیکن اگر وہ تیسری طلاق نہیں تو اس سے نکاح ختم نہیں ہوگا۔ اگر تیسری ہے تو رجوع کی اجازت نہیں ہوگی‘ نکاح ختم۔ (۲) معلوم ہوا طلاق دینے کا صحیح وقت طہر کی حالت ہے جس میں جماع نہ کیا گیا ہو۔ (۱) حیض کی حالت بدبو اور گندگی کی حالت ہوتی ہے۔ اس میں جماع منع ہے‘ لہٰذا اس حالت میں مرد کو بیوی سے رغبت نہیں ہوتی۔ ممکن ہے ایسی حالت میں کوئی شخص طلاق دینے میں جلد بازی کرے‘ اس لیے شریعت نے ایسی حالت میں طلاق دینے سے منع فرمایا ہے۔ اگر کوئی شخص اس غلطی کا ارتکاب کرتے تو اسے رجوع کرنا ہوگا‘ البتہ وہ طلاق شمار ہوگی‘ رجوع کرے یا نہ کرے۔ لیکن اگر وہ تیسری طلاق نہیں تو اس سے نکاح ختم نہیں ہوگا۔ اگر تیسری ہے تو رجوع کی اجازت نہیں ہوگی‘ نکاح ختم۔ (۲) معلوم ہوا طلاق دینے کا صحیح وقت طہر کی حالت ہے جس میں جماع نہ کیا گیا ہو۔