كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ بَاب الْغَيْرَةِ صحيح أَخْبَرَنَا إِسْحَقُ بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ قَالَ أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ أَنَّ عَائِشَةَ قَالَتْ افْتَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَتَجَسَّسْتُ ثُمَّ رَجَعْتُ فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ يَقُولُ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي إِنَّكَ لَفِي شَأْنٍ وَإِنِّي لَفِي آخَرَ
کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان
رشک اور جلن کا بیان
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ ایک رات میں نے رسول اللہﷺ کو (اپنے قریب) موجود نہ پایا تو میں نے سمجھا آپ اپنی کسی اور بیوی کے پاس چلے گئے ہیں۔ میں نے (باہر نکل کر) آپ کو ڈھونڈا‘ پھر واپس آئی تو آپ رکوع یا سجدے کی حالت میں تھے اور پڑھ رہے تھے: ]سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ أَنْتَ[ ’’اے اللہ! تو اپنی خوبیوں سمیت پاک ہے۔ تیرے سوا کوئی برحق معبود نہیں۔‘‘ میں نے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کس حال میں ہیں ا ور میں کس حال خیال میں۔
تشریح :
(۱) ’’محسوس نہ کیا‘‘ گویا نیند سے اچانک جاتیں تو آپ پاس نہ تھے۔ آپ نماز آہستہ پڑھ رہے تھے تاکہ ان کی نیند خراب نہ ہو۔ انہوں نے سمجھا کہ آپ کمرے میں نہیں۔ حجرے سے باہر نکل گئیں اور سن گن لی کہ کسی حجرے سے آپ کی آواز سنائی دے۔ (۲) ’’رکوع یا سجدے میں‘‘ گویا ان کی واپسی پر آپ نے سمجھ لیا کہ مجھے تلاش کرتی پھر رہی ہیں‘ لہـٰذآپ نے اونچی آواز میںپڑھنا شروع کردیا۔ چونکہ مذکورہ دعا رکوع یا سجدے ہی میں ہوسکتی ہے‘ اس لیے اندازہ لگایا کہ آپ رکوع سجدے میں ہیں۔
(۱) ’’محسوس نہ کیا‘‘ گویا نیند سے اچانک جاتیں تو آپ پاس نہ تھے۔ آپ نماز آہستہ پڑھ رہے تھے تاکہ ان کی نیند خراب نہ ہو۔ انہوں نے سمجھا کہ آپ کمرے میں نہیں۔ حجرے سے باہر نکل گئیں اور سن گن لی کہ کسی حجرے سے آپ کی آواز سنائی دے۔ (۲) ’’رکوع یا سجدے میں‘‘ گویا ان کی واپسی پر آپ نے سمجھ لیا کہ مجھے تلاش کرتی پھر رہی ہیں‘ لہـٰذآپ نے اونچی آواز میںپڑھنا شروع کردیا۔ چونکہ مذکورہ دعا رکوع یا سجدے ہی میں ہوسکتی ہے‘ اس لیے اندازہ لگایا کہ آپ رکوع سجدے میں ہیں۔