سنن النسائي - حدیث 3413

كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ بَاب الْغَيْرَةِ صحيح أَخْبَرَنِي إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْحَسَنِ الْمِقْسَمِيُّ عَنْ حَجَّاجٍ عَنْ ابْنِ جُرَيْجٍ عَنْ عَطَاءٍ أَخْبَرَنِي ابْنُ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ فَقَدْتُ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ذَاتَ لَيْلَةٍ فَظَنَنْتُ أَنَّهُ ذَهَبَ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ فَتَجَسَّسْتُهُ فَإِذَا هُوَ رَاكِعٌ أَوْ سَاجِدٌ يَقُولُ سُبْحَانَكَ وَبِحَمْدِكَ لَا إِلَهَ إِلَّا أَنْتَ فَقُلْتُ بِأَبِي وَأُمِّي إِنَّكَ لَفِي شَأْنٍ وَإِنِّي لَفِي شَأْنٍ آخَرَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3413

کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان رشک اور جلن کا بیان حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ ایک رات میں نے رسول اللہﷺ کو موجود نہ پایا تو میں نے سمجھا کہ آپ اپنی کسی بیوی کے ہاں چلے گئے ہیں۔ میں نے آپ کو ٹٹولنا شروع کیا تو پتہ چلا کہ آپ تو رکوع یا سجدے کی حالت میں ہیں۔ آپ پڑھ رہے تھے: ]سُبْحَانَکَ وَبِحَمْدِکَ لاَ اِلٰہَ اِلاَّ أَنْتَ[ ’’اے اللہ! تو اپنی خوبیوں سمیت پاک ہے۔ تیرے سوا کوئی معبود نہیں۔‘‘ میںنے کہا: میرے ماں باپ آپ پر قربان! آپ کیسے حال میں ہیں اور میں کن تصورات میں غلطاں ہوں۔
تشریح : : ’’غلطاں ہوں‘‘ یعنی آپ اپنے اللہ سے لولگائے ہوئے ہیں اور میں سمجھ رہی تھی کہ آپ اپنی کسی اور بیوی کے ہاں ہیں۔ یہ بدگمانی تھی جو ممنوع ہے۔ : ’’غلطاں ہوں‘‘ یعنی آپ اپنے اللہ سے لولگائے ہوئے ہیں اور میں سمجھ رہی تھی کہ آپ اپنی کسی اور بیوی کے ہاں ہیں۔ یہ بدگمانی تھی جو ممنوع ہے۔