كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ بَاب الْغَيْرَةِ ضعيف أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْمُثَنَّى عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ عَنْ سُفْيَانَ عَنْ فُلَيْتٍ عَنْ جَسْرَةَ بِنْتِ دَجَاجَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ مَا رَأَيْتُ صَانِعَةَ طَعَامٍ مِثْلَ صَفِيَّةَ أَهْدَتْ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَاءً فِيهِ طَعَامٌ فَمَا مَلَكْتُ نَفْسِي أَنْ كَسَرْتُهُ فَسَأَلْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ كَفَّارَتِهِ فَقَالَ إِنَاءٌ كَإِنَاءٍ وَطَعَامٌ كَطَعَامٍ
کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان
رشک اور جلن کا بیان
حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ میں نے کوئی عورت صفیہؓ جیسا کھانا پکانے والی نہیں دیکھی۔ ایک دفعہ انہوں نے کھانا تیار کرکے ایک برتن میں رسول اللہﷺ کی طرف (میرے گھر) بھیج دیا۔ میں اپنے آپ پر ضبط نہ کرسکی۔ میں نے وہ برتن توڑدیا‘ پھر میں نے نبیﷺ سے اس (برتن توڑنے) کا کفارہ پوچھا تو آپ نے فرمایا: ’’برتن جیسا برتن اور کھانے جیسا کھانا۔‘‘
تشریح :
’’کھانے کے بدلے کھانا‘‘ اگر کھانا ضائع ہوگیا ہو۔ بعض کھانے برتن ٹوٹنے سے ضائع ہوجاتے ہیں‘ بعض ضائع نہیں ہوتے۔ حدیث:۳۴۰۷ میں مذکورہ واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا ضائع نہیں ہوا تھا کیونکہ بعد میں کھانے کا ذکر ہے‘ نیز وہ کھانا نبیﷺ کے لیے بھیجا گیا تھا۔ ضائع ہونے کی صورت میں آپ عوض لیں یا نہ لیں‘ یہ آپ کی مرضی ہے۔ کھانا واپس تو نہیں بھیجنا تھا۔
’’کھانے کے بدلے کھانا‘‘ اگر کھانا ضائع ہوگیا ہو۔ بعض کھانے برتن ٹوٹنے سے ضائع ہوجاتے ہیں‘ بعض ضائع نہیں ہوتے۔ حدیث:۳۴۰۷ میں مذکورہ واقعے سے معلوم ہوتا ہے کہ کھانا ضائع نہیں ہوا تھا کیونکہ بعد میں کھانے کا ذکر ہے‘ نیز وہ کھانا نبیﷺ کے لیے بھیجا گیا تھا۔ ضائع ہونے کی صورت میں آپ عوض لیں یا نہ لیں‘ یہ آپ کی مرضی ہے۔ کھانا واپس تو نہیں بھیجنا تھا۔