سنن النسائي - حدیث 34

ذِكْرُ الْفِطْرَةِ كَرَاهِيَةُ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ ضعيف أَخْبَرَنَا عُبَيْدُ اللَّهِ بْنُ سَعِيدٍ قَالَ أَنْبَأَنَا مُعَاذُ بْنُ هِشَامٍ قَالَ حَدَّثَنِي أَبِي عَنْ قَتَادَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ سَرْجِسَ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ لَا يَبُولَنَّ أَحَدُكُمْ فِي جُحْرٍ قَالُوا لِقَتَادَةَ وَمَا يُكْرَهُ مِنْ الْبَوْلِ فِي الْجُحْرِ قَالَ يُقَالُ إِنَّهَا مَسَاكِنُ الْجِنِّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 34

کتاب: امور فطرت کا بیان بل میں پیشاب کرنا مکروہ(منع) ہے حضرت عبداللہ بن سرجس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ’’تم میں سے کوئی شخص بل (زمینی سوراخ) میں پیشاب نہ کرے۔‘‘ شاگردوں نے قتادہ سے پوچھا کہ بل میں پیشاب کرنا کیوں منع ہے؟ تو انھوں نے کہا: کہا جاتا ہے کہ سوراخ جنوں کی رہائش گاہیں ہیں۔
تشریح : (۱) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مشاہداتی صورت حال یہی ہے کہ زمین کے سوراخ کیڑے مکوڑوں، سانپ اور بچھو وغیرہ موذی جانوروں کے گھر ہوتے ہیں۔ بل میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ باہر نکلیں گے۔ انھیں ناحق تکلیف ہوگی اور وہ اشتعال میں آکر پیشاب کرنے والے یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔ (۲) حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے ان سوراخوں کو جنوں کے گھر بتلایا ہے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بلوں میں جن بھی رہتے ہیں۔ (۳)عام طور پر سوراخ تنگ ہوتے ہیں ان میں پیشاب کرنے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ پیشاب کی دھار ادھر ادھر ہونے سے چھینٹے پڑنے لگیں، منع کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔ (۱) مذکورہ روایت سنداً ضعیف ہے، تاہم مشاہداتی صورت حال یہی ہے کہ زمین کے سوراخ کیڑے مکوڑوں، سانپ اور بچھو وغیرہ موذی جانوروں کے گھر ہوتے ہیں۔ بل میں پیشاب کرنے کی صورت میں وہ باہر نکلیں گے۔ انھیں ناحق تکلیف ہوگی اور وہ اشتعال میں آکر پیشاب کرنے والے یا کسی اور کو نقصان پہنچا سکتے ہیں، اس لیے اس سے منع کر دیا گیا۔ (۲) حضرت قتادہ رحمہ اللہ نے ان سوراخوں کو جنوں کے گھر بتلایا ہے جس کا واضح مطلب یہی ہے کہ بلوں میں جن بھی رہتے ہیں۔ (۳)عام طور پر سوراخ تنگ ہوتے ہیں ان میں پیشاب کرنے کی صورت میں قوی امکان ہے کہ پیشاب کی دھار ادھر ادھر ہونے سے چھینٹے پڑنے لگیں، منع کی وجہ یہ بھی ہوسکتی ہے۔ واللہ أعلم۔