سنن النسائي - حدیث 3395

كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ مَيْلُ الرَّجُلِ إِلَى بَعْضِ نِسَائِهِ دُونَ بَعْضٍ ضعيف أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ إِسْمَعِيلَ بْنِ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ قَالَ أَنْبَأَنَا حَمَّادُ بْنُ سَلَمَةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ أَبِي قِلَابَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ يَزِيدَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقْسِمُ بَيْنَ نِسَائِهِ ثُمَّ يَعْدِلُ ثُمَّ يَقُولُ اللَّهُمَّ هَذَا فِعْلِي فِيمَا أَمْلِكُ فَلَا تَلُمْنِي فِيمَا تَمْلِكُ وَلَا أَمْلِكُ أَرْسَلَهُ حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3395

کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان آدمی کا اپنی کسی ایک بیوی کی طرف دوسری کی نسبت زیادہ جھکاؤ رکھنا حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ اپنی بیویوں میں انصاف کے ساتھ باری مقرر کرتے‘ پھر فرماتے: ’’اے اللہ! یہ تو میرا کام ہے جس کا مجھے اختیار ہے۔ جس چیز میں تجھے اختیار ہے اور میں بے بس ہوں‘ اس بارے میں مجھ پر گرفت نہ فرمانا۔‘‘ حماد بن زید نے اس روایت کو منقطع سند سے بیان کیا ہے۔
تشریح : ’’میں بے بس ہوں۔‘‘ یعنی قلبی محبت کیونکہ اس کا تعلق متعلقہ شخص کی شخصیت‘ اوصاف اور طرز عمل سے ہوتا ہے۔ ان معاملات میں افراد برابر نہیں ہوتے‘ لہٰذا محبت بھی سب سے ایک جیسی نہیں ہوسکتی۔ البتہ ظاہری طرز عمل بیویوں سے ایک جیسا ہونا ضروری ہے کیونکہ بیوی ہونے میں سب برابر ہیں اور ان کے حقوق بھی مساوی ہیں۔ رسول اللہﷺ پر ان ظاہری امور میں بھی مساوات فرض نہیں تھی مگر آپ نے اپنے طور پر مساوات کو قائم رکھا اور انصاف فرمایا…ﷺ… ’’میں بے بس ہوں۔‘‘ یعنی قلبی محبت کیونکہ اس کا تعلق متعلقہ شخص کی شخصیت‘ اوصاف اور طرز عمل سے ہوتا ہے۔ ان معاملات میں افراد برابر نہیں ہوتے‘ لہٰذا محبت بھی سب سے ایک جیسی نہیں ہوسکتی۔ البتہ ظاہری طرز عمل بیویوں سے ایک جیسا ہونا ضروری ہے کیونکہ بیوی ہونے میں سب برابر ہیں اور ان کے حقوق بھی مساوی ہیں۔ رسول اللہﷺ پر ان ظاہری امور میں بھی مساوات فرض نہیں تھی مگر آپ نے اپنے طور پر مساوات کو قائم رکھا اور انصاف فرمایا…ﷺ…