سنن النسائي - حدیث 3391

كِتَابُ عِشْرَةِ النِّسَاءِ بَاب حُبِّ النِّسَاءِ حسن صحيح حَدَّثَنِي الشَّيْخُ الْإِمَامُ أَبُو عَبْدِ الرَّحْمَنِ النَّسَائِيُّ قَالَ أَخْبَرَنَا الْحُسَيْنُ بْنُ عِيسَى الْقُوْمَسِيُّ قَالَ حَدَّثَنَا عَفَّانُ بْنُ مُسْلِمٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَلَّامٌ أَبُو الْمُنْذِرِ عَنْ ثَابِتٍ عَنْ أَنَسٍ قَالَ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حُبِّبَ إِلَيَّ مِنْ الدُّنْيَا النِّسَاءُ وَالطِّيبُ وَجُعِلَ قُرَّةُ عَيْنِي فِي الصَّلَاةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3391

کتاب: عورتوں کے ساتھ حسن سلوک کا بیان بیویوں سے محبت کرنے کا بیان حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دنیوی چیزوں میں سے بیوی اور خوشبو مجھے بہت پسند ہیں۔ اور میری آنکھوں کی ٹھنڈک نماز میں رکھ دی گئی ہے۔‘‘
تشریح : (۱) دنیوی چیزوں میں سے بیوی سب سے اچھی چیز ہے اور دین ودنیا دونوں میں کی تکمیل کا ذریعہ اور انسانی بقا کا سبب ہے۔ فطری جذبات ومیالانات کے اظہار کا انتہائی مناسب محل ہے۔ زندگی بھر کا ساتھ ہے۔ بیوی کے بغیر زندگی اجیرن ہے‘ لہٰذا دین فطرت پیش کرنے والا نبئی رحمت کیوں سب سے بڑھ کر اس سے محبت نہ کرے گا…ﷺ … اور یہ کوئی شرمانے والی بات نہیں۔ (۲) خوشبو اس لیے پسند تھی کہ یہ انسانی جسم کے قبائح کو ڈھانپتی ہے۔ ملنے والے انسان کے دل میں اپنے لیے کشش پیدا کرتی ہے۔ دل ودماغ کو خوش اور چست کرتی ہے۔ خصوصاً آپ کا تعلق فرشتوں سے ہر وقت قائم تھا اور فرشتے بدبو سے انتہائی نفرت کرتے ہیں۔ اور آپ کو اپنے سے زیادہ دوسروں کی پسند مقدم تھی۔ (۳) ’’آنکھوں کی ٹھنڈک۔‘‘ یعنی اصلی خوشی اور اطمینان نماز میں ہے جو بیوی اور خوشبو سے بھی حاصل ہونا ناممکن ہے کیونکہ نماز رب العالمین سے گفتگو ہے جو سب سے بڑا محبوب ہے اور محبوب کی یاد ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔ (۱) دنیوی چیزوں میں سے بیوی سب سے اچھی چیز ہے اور دین ودنیا دونوں میں کی تکمیل کا ذریعہ اور انسانی بقا کا سبب ہے۔ فطری جذبات ومیالانات کے اظہار کا انتہائی مناسب محل ہے۔ زندگی بھر کا ساتھ ہے۔ بیوی کے بغیر زندگی اجیرن ہے‘ لہٰذا دین فطرت پیش کرنے والا نبئی رحمت کیوں سب سے بڑھ کر اس سے محبت نہ کرے گا…ﷺ … اور یہ کوئی شرمانے والی بات نہیں۔ (۲) خوشبو اس لیے پسند تھی کہ یہ انسانی جسم کے قبائح کو ڈھانپتی ہے۔ ملنے والے انسان کے دل میں اپنے لیے کشش پیدا کرتی ہے۔ دل ودماغ کو خوش اور چست کرتی ہے۔ خصوصاً آپ کا تعلق فرشتوں سے ہر وقت قائم تھا اور فرشتے بدبو سے انتہائی نفرت کرتے ہیں۔ اور آپ کو اپنے سے زیادہ دوسروں کی پسند مقدم تھی۔ (۳) ’’آنکھوں کی ٹھنڈک۔‘‘ یعنی اصلی خوشی اور اطمینان نماز میں ہے جو بیوی اور خوشبو سے بھی حاصل ہونا ناممکن ہے کیونکہ نماز رب العالمین سے گفتگو ہے جو سب سے بڑا محبوب ہے اور محبوب کی یاد ہر چیز سے بڑھ کر ہے۔