سنن النسائي - حدیث 3390

كِتَابُ النِّكَاحِ الْهَدِيَّةُ لِمَنْ عَرَّسَ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ يَحْيَى بْنِ الْوَزِيرِ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ كَثِيرِ بْنِ عُفَيْرٍ قَالَ أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ عَنْ حُمَيْدٍ الطَّوِيلِ عَنْ أَنَسٍ أَنَّهُ سَمِعَهُ يَقُولُ آخَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَيْنَ قُرَيْشٍ وَالْأَنْصَارِ فَآخَى بَيْنَ سَعْدِ بْنِ الرَّبِيعِ وَعَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ عَوْفٍ فَقَالَ لَهُ سَعْدٌ إِنَّ لِي مَالًا فَهُوَ بَيْنِي وَبَيْنَكَ شَطْرَانِ وَلِي امْرَأَتَانِ فَانْظُرْ أَيُّهُمَا أَحَبُّ إِلَيْكَ فَأَنَا أُطَلِّقُهَا فَإِذَا حَلَّتْ فَتَزَوَّجْهَا قَالَ بَارَكَ اللَّهُ لَكَ فِي أَهْلِكَ وَمَالِكَ دُلُّونِي أَيْ عَلَى السُّوقِ فَلَمْ يَرْجِعْ حَتَّى رَجَعَ بِسَمْنٍ وَأَقِطٍ قَدْ أَفْضَلَهُ قَالَ وَرَأَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَيَّ أَثَرَ صُفْرَةٍ فَقَالَ مَهْيَمْ فَقُلْتُ تَزَوَّجْتُ امْرَأَةً مِنْ الْأَنْصَارِ فَقَالَ أَوْلِمْ وَلَوْ بِشَاةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3390

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل شادی کرنے والے کو تحفہ دینا حضرت انس رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ نے (ہجرت کے موقع پر) قریش (مہاجرین) اور انصار کے درمیان بھائی چارہ فرمایا۔ آپ نے حضرت سعد بن ربیع (انصاری) اور حضرت عبدالرحمن بن عوف (مہاجر) رضی اللہ عنہ کو آپس میں بھائی بھائی بنایا۔چنانچہ حضرت سعد نے ان سے کہا: میرے پاس جو بھی مال ہے وہ میرے اور تیرے درمیان مشترک ہے۔ میری دوبیویاں ہیں‘ دیکھ جو تجھے اچھی لگے‘ میں اسے طلاق دی دیتا ہوں۔ جب عدت ختم ہوتو اس سے نکاح کرلینا۔ حضرت عبدالرحمن نے کہا: اللہ تعالیٰ تیرے گھر بار میں برکت فرمائے۔ (میں کچھ نہیں لوں گا) مجھے بتاؤ‘ تجارتی بازار کدھر ہے؟ جب واپس آئے تو (کاروبار کے ذریعے سے) کچھ گھی اور پنیر بچا لائے تھے۔ عبدالرحمن بن عوف نے کہا: (چند دن بعد) رسول اللہﷺ نے مجھ پر صفرہ خوشبو کے نشان دیکھے تو فرمایا: ’’یہ کیسے؟‘‘ میں نے عرض کیا: میں نے ایک انصاری عورت سے شادی کرلی ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’ولیمہ کرنا چاہے ایک بکری ہی کا ہو۔‘‘
تشریح : (۱) مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات کاوسیع سلسلہ انسانی تاریخ کا ایک عظیم اور بے مثال کارنامہ ہے۔ کوئی اور دین‘ نظریہ یا تحریک اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ جس نے غیر رشتہ دار لوگوں کو ماں جائے بھائیوں سے بڑھ کر ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیا‘ خصوصاً اس دور میں جب لوگ بلاوجہ ایک دوسرے کے دشمن ہوا کرتے تھے۔ کیا ہے کوئی شخص جو اپنے بھائی کو وہ پیش کش کرسکے جو حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کی؟ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہمُ وَأَرْضَاہمُ۔ (۲) ’’انصاری عورت‘‘ انہیں ام اوس بنت انس کہا جاتا تھا۔ (۱) مہاجرین اور انصار کے درمیان مواخات کاوسیع سلسلہ انسانی تاریخ کا ایک عظیم اور بے مثال کارنامہ ہے۔ کوئی اور دین‘ نظریہ یا تحریک اس کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے۔ جس نے غیر رشتہ دار لوگوں کو ماں جائے بھائیوں سے بڑھ کر ایک دوسرے کے ساتھ جوڑ دیا‘ خصوصاً اس دور میں جب لوگ بلاوجہ ایک دوسرے کے دشمن ہوا کرتے تھے۔ کیا ہے کوئی شخص جو اپنے بھائی کو وہ پیش کش کرسکے جو حضرت سعد بن ربیع رضی اللہ عنہ نے حضرت عبدالرحمن بن عوف رضی اللہ عنہ کو کی؟ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہمُ وَأَرْضَاہمُ۔ (۲) ’’انصاری عورت‘‘ انہیں ام اوس بنت انس کہا جاتا تھا۔