سنن النسائي - حدیث 3383

كِتَابُ النِّكَاحِ الْبِنَاءُ فِي السَّفَرِ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ نَصْرٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَيُّوبُ بْنُ سُلَيْمَانَ قَالَ حَدَّثَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ أَبِي أُوَيْسٍ عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ بِلَالٍ عَنْ يَحْيَى عَنْ حُمَيْدٍ أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يَقُولُ إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَقَامَ عَلَى صَفِيَّةَ بِنْتِ حُيَيِّ بْنِ أَخْطَبَ بِطَرِيقِ خَيْبَرَ ثَلَاثَةَ أَيَّامٍ حِينَ عَرَّسَ بِهَا ثُمَّ كَانَتْ فِيمَنْ ضُرِبَ عَلَيْهَا الْحِجَابُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3383

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل رخصتی دورانِ سفر میں بھی ہوسکتی ہے حضرت انس رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ رسول اللہﷺ خیبر کے راستے میں حضرت صفیہ بنت حیی بن اخطب کے ساتھ تین دن (خصوصی طور پر) ٹھہرے جب آپ نے انہیں اپنے گھر بسایا‘ پھر حضرت صفیہ رضی اللہ عنہ ان عورتوں میں شامل تھیںجنہیں پردے میں رکھا جاتا تھا۔
تشریح : (۱) ’’تین دن‘‘ کیونکہ جس آدمی کے گھر پہلے سے بیوی موجود ہو‘ پھر کسی اور عورت سے شادی کرلے اور وہ بیوہ ہو تو اس کے پاس خصوصی طور پر تین دن رات ٹھہرے گا۔ اور اگر وہ کنواری ہو تو اس کے پاس سات دن رات رہے گا‘ پھر باری مقرر کرے گا۔ حضرت صفیہ بھی بیوہ تھیں‘ لہٰذا آپ ان کے پاس تین دن ٹھہرے‘ پھر باری مقرر فرمائی…ﷺ… (۲) ’’ان عورتوں میں بھی شامل تھیں‘‘ یعنی وہ آپ کی لونڈی نہیں تھیں بلکہ آپ کی ازواج مطہرات میں شامل ہوئیں کیونکہ آپ نے انہیں آزاد فرما کر ان سے نکاح کیا تھا۔ پردہ آزاد عورت کے ساتھ خاص تھا‘ اس لیے یہ الفاظ استعمال کیے گئے۔ (۱) ’’تین دن‘‘ کیونکہ جس آدمی کے گھر پہلے سے بیوی موجود ہو‘ پھر کسی اور عورت سے شادی کرلے اور وہ بیوہ ہو تو اس کے پاس خصوصی طور پر تین دن رات ٹھہرے گا۔ اور اگر وہ کنواری ہو تو اس کے پاس سات دن رات رہے گا‘ پھر باری مقرر کرے گا۔ حضرت صفیہ بھی بیوہ تھیں‘ لہٰذا آپ ان کے پاس تین دن ٹھہرے‘ پھر باری مقرر فرمائی…ﷺ… (۲) ’’ان عورتوں میں بھی شامل تھیں‘‘ یعنی وہ آپ کی لونڈی نہیں تھیں بلکہ آپ کی ازواج مطہرات میں شامل ہوئیں کیونکہ آپ نے انہیں آزاد فرما کر ان سے نکاح کیا تھا۔ پردہ آزاد عورت کے ساتھ خاص تھا‘ اس لیے یہ الفاظ استعمال کیے گئے۔