سنن النسائي - حدیث 3380

كِتَابُ النِّكَاحِ الْبِنَاءُ بِابْنَةِ ِتسْعٍ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ آدَمَ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ تَزَوَّجَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا بِنْتُ سِتٍّ وَدَخَلَ عَلَيَّ وَأَنَا بِنْتُ تِسْعِ سِنِينَ وَكُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3380

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل نو سال کی ( بالغہ) لڑکی کی رخصتی کا بیان حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ رسول اللہﷺ نے مجھ سے نکاح فرمایا تو میں چھ سال کی تھی اور مجھے اپنے گھر آباد فرمایا تو میں نو سال کی تھی اور گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔
تشریح : (۱) موسمی حالات اور اپنی جسمانی عمدگی کی بنا پر نو سال کی عمر میں بالغ ہوچکی تھیں‘ لہٰذا رخصتی میں کوئی اشکال نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھییے‘ احادیث: ۳۳۵۷ تا ۳۳۶۰) (۲) ]کُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ [ بعض مترجمین نے اس کا ترجمہ کیا ہے: ’’میں لڑکیوں میں کھیلا کرتی تھی‘ جب کہ ان الفاظ کا راجح مفہوم وہ ہے جو ہم نے بیان کیا ہے‘ یعنی گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میںاسی مفہوم کی تصریح موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم‘ فضائل الصحابۃ‘ حدیث: ۲۴۴۰) (۱) موسمی حالات اور اپنی جسمانی عمدگی کی بنا پر نو سال کی عمر میں بالغ ہوچکی تھیں‘ لہٰذا رخصتی میں کوئی اشکال نہیں۔ (تفصیل کے لیے دیکھییے‘ احادیث: ۳۳۵۷ تا ۳۳۶۰) (۲) ]کُنْتُ أَلْعَبُ بِالْبَنَاتِ [ بعض مترجمین نے اس کا ترجمہ کیا ہے: ’’میں لڑکیوں میں کھیلا کرتی تھی‘ جب کہ ان الفاظ کا راجح مفہوم وہ ہے جو ہم نے بیان کیا ہے‘ یعنی گڑیوں سے کھیلا کرتی تھی۔ صحیح مسلم کی ایک روایت میںاسی مفہوم کی تصریح موجود ہے۔ دیکھیے: (صحیح مسلم‘ فضائل الصحابۃ‘ حدیث: ۲۴۴۰)