سنن النسائي - حدیث 3377

كِتَابُ النِّكَاحِ تَحِلَّةُ الْخَلْوَةِ حسن صحيح أَخْبَرَنَا عَمْرُو بْنُ مَنْصُورٍ قَالَ حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ عَبْدِ الْمَلِكِ قَالَ حَدَّثَنَا حَمَّادٌ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ عِكْرِمَةَ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ عَلِيًّا قَالَ تَزَوَّجْتُ فَاطِمَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ ابْنِ بِي قَالَ أَعْطِهَا شَيْئًا قُلْتُ مَا عِنْدِي مِنْ شَيْءٍ قَالَ فَأَيْنَ دِرْعُكَ الْحُطَمِيَّةُ قُلْتُ هِيَ عِنْدِي قَالَ فَأَعْطِهَا إِيَّاهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3377

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل شب زفاف کے موقع پر تحفہ دینے کا بیان حضرت علی رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں کہ میں نے حضرت فاطمہ رضی اللہ عنہ سے نکاح کیا تو (کچھ دنوں کے بعد) میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! فاطمہ کی میرے گھر رخصتی فرمائیے۔ آپ نے فرمایا: ’’اسے کچھ دو‘ میں نے کہا: میرے پاس تو کچھ نہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’تیری حطمی زرہ کدھر گئی؟‘‘ میں نے کہا: وہ تو میرے پاس ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’وہی اسے دے دو۔‘‘
تشریح : (۱) امام نسائی رحمہ اللہ کی تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ زرہ کو مہر سے الگ سمجھ رہے ہیں اور اسے رخصتی اور خلوت (علیحدگی) کا خصوصی تحفہ قرارد دیتے ہیں جب کہ بہت سے اہل علم کے نزدیک یہ مہر ہی ہے جو نکاح کی بجائے رخصتی کے موقع پر دیا گیا۔ واللہ اعلم۔ (۲) ’’حطمی زرہ‘‘ بعض نے اہل علم نے کہا کہ حُطَمِیَّہ‘ زرہ کی صفت ہے‘ یعنی توڑ دینے والی اور اس سے مراد ہے تلواروں‘ نیزوں اور تیروں کو توڑ دینے والی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھلی اور بھاری زرہ کو حُطَمِیَّہ‘ کہا جاتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حُطَمِیَّہ‘ قبیلئہ عبدالقیس کی ایک شاخ حطم بن محارب کی طرف منسوب ہے جس کے باشندے یہ زرہ ہیں بناتے تھے۔ اور یہی قول زیادہ معتبر ہے۔ واللہ اعلم۔ دیکھیے: (النھایۃ فی غریب الحدیث: ۱/۴۰۲) (۱) امام نسائی رحمہ اللہ کی تبویب سے معلوم ہوتا ہے کہ وہ مذکورہ زرہ کو مہر سے الگ سمجھ رہے ہیں اور اسے رخصتی اور خلوت (علیحدگی) کا خصوصی تحفہ قرارد دیتے ہیں جب کہ بہت سے اہل علم کے نزدیک یہ مہر ہی ہے جو نکاح کی بجائے رخصتی کے موقع پر دیا گیا۔ واللہ اعلم۔ (۲) ’’حطمی زرہ‘‘ بعض نے اہل علم نے کہا کہ حُطَمِیَّہ‘ زرہ کی صفت ہے‘ یعنی توڑ دینے والی اور اس سے مراد ہے تلواروں‘ نیزوں اور تیروں کو توڑ دینے والی۔ یہ بھی کہا گیا ہے کہ کھلی اور بھاری زرہ کو حُطَمِیَّہ‘ کہا جاتا ہے اور یہ بھی کہا جاتا ہے کہ حُطَمِیَّہ‘ قبیلئہ عبدالقیس کی ایک شاخ حطم بن محارب کی طرف منسوب ہے جس کے باشندے یہ زرہ ہیں بناتے تھے۔ اور یہی قول زیادہ معتبر ہے۔ واللہ اعلم۔ دیکھیے: (النھایۃ فی غریب الحدیث: ۱/۴۰۲)