سنن النسائي - حدیث 3350

كِتَابُ النِّكَاحِ الْقِسْطُ فِي الْأَصْدِقَةِ صحيح الإسناد أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْمُبَارَكِ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ مَهْدِيٍّ قَالَ حَدَّثَنَا دَاوُدُ بْنُ قَيْسٍ عَنْ مُوسَى بْنِ يَسَارٍ عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ قَالَ كَانَ الصَّدَاقُ إِذْ كَانَ فِينَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشْرَةَ أَوَاقٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3350

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل مہر مقرر کرنے میں انصاف سے کام لینا حضرت ابوہریرہؓ بیان کرتے ہیں کہ جب رسول اللہﷺ ہم میں تشریف فرما تھے‘ مہر دس اوقیے ہوتا تھا۔
تشریح : ’’دس اوقیے‘‘ اوپر ساڑھے بارہ اوقیے گزرا ہے۔ کسرگرادی گئی ہو یا عموماً مہر اتنا ہی ہو۔ رسول اللہﷺ کے امتیاز کی وجہ سے آپ کے مہر پانچ صددرہم ہوں۔ دس اوقیے چارسودرہم بنتے ہیں۔ یہ مہر کی مقدار نہیں بلکہ اس دور کے لحاظ سے ان کے معاشرے میں یہ ایک مناسب مہر ہوگا۔ ہر دور کے لحاظ سے اس میں کمی بیشی ہوتی رہے گی۔ ’’دس اوقیے‘‘ اوپر ساڑھے بارہ اوقیے گزرا ہے۔ کسرگرادی گئی ہو یا عموماً مہر اتنا ہی ہو۔ رسول اللہﷺ کے امتیاز کی وجہ سے آپ کے مہر پانچ صددرہم ہوں۔ دس اوقیے چارسودرہم بنتے ہیں۔ یہ مہر کی مقدار نہیں بلکہ اس دور کے لحاظ سے ان کے معاشرے میں یہ ایک مناسب مہر ہوگا۔ ہر دور کے لحاظ سے اس میں کمی بیشی ہوتی رہے گی۔