سنن النسائي - حدیث 3335

كِتَابُ النِّكَاحِ تَأْوِيلُ قَوْلِ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ {وَالْمُحْصَنَاتُ مِنَ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ} [النساء: 24] صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْأَعْلَى قَالَ حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ زُرَيْعٍ قَالَ حَدَّثَنَا سَعِيدٌ عَنْ قَتَادَةَ عَنْ أَبِي الْخَلِيلِ عَنْ أَبِي عَلْقَمَةَ الْهَاشِمِيِّ عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ أَنَّ نَبِيَّ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بَعَثَ جَيْشًا إِلَى أَوْطَاسٍ فَلَقُوا عَدُوًّا فَقَاتَلُوهُمْ وَظَهَرُوا عَلَيْهِمْ فَأَصَابُوا لَهُمْ سَبَايَا لَهُنَّ أَزْوَاجٌ فِي الْمُشْرِكِينَ فَكَانَ الْمُسْلِمُونَ تَحَرَّجُوا مِنْ غِشْيَانِهِنَّ فَأَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَالْمُحْصَنَاتُ مِنْ النِّسَاءِ إِلَّا مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ أَيْ هَذَا لَكُمْ حَلَالٌ إِذَا انْقَضَتْ عِدَّتُهُنَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3335

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل {وَالْمُحْصِنٰتُ مِنَ النِّسَائِ اِلاَّ مَا مَلَکَتْ اَیْمٰنُکُمْ} کی تفسیر حضرت ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ اللہ کے نبیﷺ نے مقام اوطاس کی طرف ایک لشکر بھیجا۔ ان کا دشمن سے مقابلہ ہوا۔ لڑائی ہوئی اور وہ غالب آگئے۔ اور بہت سی ایسی قیدی عورتیں ان کے ہاتھ لگ گئیں جن کے خاوند مشرکوں میں رہ گئے تھے۔ مسلمانوں نے ان سے جماع کرنے میںگناہ محسوس کیا۔ اللہ تعالیٰ نے یہ آیت ا تاری: {وَالْمُحْصِنٰتُ مِنَ النِّسَائِ اِلاَّ ماَ…} ’’اور شادی شدہ عورتوں سے بھی نکاح حرام ہے مگر وہ کافر عورتیں جو (جنگ میں) تمہارے ہاتھ لگیں۔‘‘ یعنی ان سے جماع ونکاح حلال ہے بشرطیکہ ان کی عدت گزر جائے۔
تشریح : (۱) ’’گناہ محسوس کیا‘‘ کیونکہ وہ شادی شدہ تھیں۔ ان کے خاوند زندہ تھے۔ (۲) ’’تمہارے ہاتھ لگیں‘‘ یعنی تمہاری لونڈیاں بن جائیں۔ لیکن کسی آزاد عورت کو خرید کر لونڈی نہیں بنایا جاسکتا۔ صرف جنگ میں کافر عورت قبضے میں آئے تو وہ لونڈی بن سکتی ہے۔ اگر کوئی شادی شدہ عورت پہلے سے لونڈی ہے تو اسے خریدنے سے اس کا سابقہ نکاح ختم نہیں ہوگا۔ (۳) ’’جماع ونکاح‘‘ یعنی مالک کے لیے جماع اور غیر مالک کے لیے نکاح (۴) ’’عدت گزر جائے‘‘ اور یہ عدت ایک حیض ہے۔ اگر حیض آجائے تو حیض ختم ہونے کے بعد جماع جائز ہے اور حیض نہ آئے تو وہ حاملہ ہوگی۔ وضع حمل تک جماع یا نکاح جائز نہیں۔ (۵) یہ حدیث جمہور علماء کی دلیل ہے کہ جس طری عجمیوں کو غلام بنایا جاسکتا ہے‘ عرب مشرکین کو بھی بنایا جاسکتا ہے۔ صحابئہ کرامf نے ہوازن کو قیدی اور غلام بنایا تھا اور ان کی عورتوں کو لونڈیاں۔ (۶) اہل کتاب کے علاوہ کفار کی خواتین کو بھی لونڈیاں بنایا جاسکتا ہے اور ان سے جماع کیا جاسکتا ہے۔ (۱) ’’گناہ محسوس کیا‘‘ کیونکہ وہ شادی شدہ تھیں۔ ان کے خاوند زندہ تھے۔ (۲) ’’تمہارے ہاتھ لگیں‘‘ یعنی تمہاری لونڈیاں بن جائیں۔ لیکن کسی آزاد عورت کو خرید کر لونڈی نہیں بنایا جاسکتا۔ صرف جنگ میں کافر عورت قبضے میں آئے تو وہ لونڈی بن سکتی ہے۔ اگر کوئی شادی شدہ عورت پہلے سے لونڈی ہے تو اسے خریدنے سے اس کا سابقہ نکاح ختم نہیں ہوگا۔ (۳) ’’جماع ونکاح‘‘ یعنی مالک کے لیے جماع اور غیر مالک کے لیے نکاح (۴) ’’عدت گزر جائے‘‘ اور یہ عدت ایک حیض ہے۔ اگر حیض آجائے تو حیض ختم ہونے کے بعد جماع جائز ہے اور حیض نہ آئے تو وہ حاملہ ہوگی۔ وضع حمل تک جماع یا نکاح جائز نہیں۔ (۵) یہ حدیث جمہور علماء کی دلیل ہے کہ جس طری عجمیوں کو غلام بنایا جاسکتا ہے‘ عرب مشرکین کو بھی بنایا جاسکتا ہے۔ صحابئہ کرامf نے ہوازن کو قیدی اور غلام بنایا تھا اور ان کی عورتوں کو لونڈیاں۔ (۶) اہل کتاب کے علاوہ کفار کی خواتین کو بھی لونڈیاں بنایا جاسکتا ہے اور ان سے جماع کیا جاسکتا ہے۔