سنن النسائي - حدیث 3333

كِتَابُ النِّكَاحِ نِكَاحُ مَا نَكَحَ الْآبَاءُ صحيح أَخْبَرَنَا أَحْمَدُ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ حَكِيمٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو نُعَيْمٍ قَالَ حَدَّثَنَا الْحَسَنُ بْنُ صَالِحٍ عَنْ السُّدِّيِّ عَنْ عَدِيِّ بْنِ ثَابِتٍ عَنْ الْبَرَاءِ قَالَ لَقِيتُ خَالِي وَمَعَهُ الرَّايَةُ فَقُلْتُ أَيْنَ تُرِيدُ قَالَ أَرْسَلَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى رَجُلٍ تَزَوَّجَ امْرَأَةَ أَبِيهِ مِنْ بَعْدِهِ أَنْ أَضْرِبَ عُنُقَهُ أَوْ أَقْتُلَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3333

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل آباء کی منکوحہ عورتوں سے نکاح حضرت براء رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ اپنے ماموں کو ملا جب کہ ان کے پاس ایک جھنڈا تھا۔ میں نے کہا: کہاں کا ارادہ ہے؟ انہوں نے مجھے فرمایا: مجھے رسول اللہﷺ نے ایک آدمی کی طرف بھیجا ہے جس نے اپنے والد کی وفات کے بعد اس کی منکوحہ بیوی سے نکاح کرلیا تھا‘ کہ میں اس کی گردن اتاردوں‘ یا اسے قتل کردوں۔
تشریح : (۱) اپنی والدہ سے تو کوی نکاح نہیں کرسکتا۔ اس سے مراد والد کی منکوحہ (سوتیلی ماں) ہے۔ کوئی جاہل خیال کرسکتا ہے کہ وہ ماں نہیں ہوتی‘ لہٰذا اس سے نکاح ہوسکتا ہے‘ اس لیے صراحتاً نفی فرمائی: { وَلاَ تَنْکِحُوْا ماَ نَکَحَ اٰبَاؤُکُمْ} باپ والا حکم دادا‘ نانا وغیرہ کو بھی حاصل ہے کیونکہ عرفاً وہ بھی باپ ہی ہیں۔ (۲) ’’گردن اتاردوں‘‘ خواہ اس نے جماع کیا ہو یا نہ۔ صرف نکاح کرنے کی یہ سزا ہے۔ (۳) ’’گردن اتاردوں یا قتل کردوں‘ ایک ہی بات ہے۔ راوی کو شک ہے کہ ان سے الفاظ بیان فرمائے۔ (۴) جھنڈے والے صحابی کا نام حضرت ابوبریدہ بن نیار تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔ (۱) اپنی والدہ سے تو کوی نکاح نہیں کرسکتا۔ اس سے مراد والد کی منکوحہ (سوتیلی ماں) ہے۔ کوئی جاہل خیال کرسکتا ہے کہ وہ ماں نہیں ہوتی‘ لہٰذا اس سے نکاح ہوسکتا ہے‘ اس لیے صراحتاً نفی فرمائی: { وَلاَ تَنْکِحُوْا ماَ نَکَحَ اٰبَاؤُکُمْ} باپ والا حکم دادا‘ نانا وغیرہ کو بھی حاصل ہے کیونکہ عرفاً وہ بھی باپ ہی ہیں۔ (۲) ’’گردن اتاردوں‘‘ خواہ اس نے جماع کیا ہو یا نہ۔ صرف نکاح کرنے کی یہ سزا ہے۔ (۳) ’’گردن اتاردوں یا قتل کردوں‘ ایک ہی بات ہے۔ راوی کو شک ہے کہ ان سے الفاظ بیان فرمائے۔ (۴) جھنڈے والے صحابی کا نام حضرت ابوبریدہ بن نیار تھا۔ رَضِیَ اللّٰہُ عَنْہُ وَأَرْضَاہُ۔