سنن النسائي - حدیث 3331

كِتَابُ النِّكَاحِ حَقُّ الرَّضَاعِ وَحُرْمَتُهُ ضعيف أَخْبَرَنَا يَعْقُوبُ بْنُ إِبْرَاهِيمَ قَالَ حَدَّثَنَا يَحْيَى عَنْ هِشَامٍ قَالَ وَحَدَّثَنِي أَبِي عَنْ حَجَّاجِ بْنِ حَجَّاجٍ عَنْ أَبِيهِ قَالَ قُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ مَا يُذْهِبُ عَنِّي مَذَمَّةَ الرَّضَاعِ قَالَ غُرَّةُ عَبْدٍ أَوْ أَمَةٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3331

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل حق رضاعت (کی ادائیگی) اور اس کی حرمت کا بیان حضرت حجاج رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ میں نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! کون سی چیز رضاعت کا حق ادا کرسکتی ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’ایک غلام یا لونڈی (رضاعی والدہ کو دے دو)۔‘‘
تشریح : (۱) حقیقی والدہ کا حق تو ادا ہی نہیں ہوسکتا‘ البتہ جس کا دودھ پیا ہو‘ اسے خدمت لے لیے غلام یا لونڈی دے دیے جائیں تو حق ادا ہوجائے گا۔ جس طرح ا س نے ا س کی بچپن میں خدمت کی تھی‘ اسی طرح یہ غلام یا لونڈی ا س کی خدمت کریں گے۔ یہ تو صرف خدمت کا معاوضہ ہے۔ باقی رہے شفقت اور محبت جو رضاعی والدہ نے اس کے ساتھ کی تھی‘ ا س کے عوض تا حیات اس کا احترام کرے اور اسے اپنی ایک ماں سمجھے‘ جیسے رسول اللہﷺ نے ام یمنؓ کے بارے میں فرمایا:] أُمُّ أَیْمَنَ أُمِّیی بَعْدَ أُمِّیی[ (اسد الغابۃ‘ رقم: ۷۳۷۱) (۲) آدمی کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے بلکہ صاحب احسان یاد رکھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو اسے اس کا بدلہ دینا چاہیے اور اگر استطاعت نہ ہو تو اس کے حق میں دعا گو رہنا چاہیے۔ (۳) صحابئہ کرامf احکام دین سمجھنے پر بہت حریص تھے۔ (۱) حقیقی والدہ کا حق تو ادا ہی نہیں ہوسکتا‘ البتہ جس کا دودھ پیا ہو‘ اسے خدمت لے لیے غلام یا لونڈی دے دیے جائیں تو حق ادا ہوجائے گا۔ جس طرح ا س نے ا س کی بچپن میں خدمت کی تھی‘ اسی طرح یہ غلام یا لونڈی ا س کی خدمت کریں گے۔ یہ تو صرف خدمت کا معاوضہ ہے۔ باقی رہے شفقت اور محبت جو رضاعی والدہ نے اس کے ساتھ کی تھی‘ ا س کے عوض تا حیات اس کا احترام کرے اور اسے اپنی ایک ماں سمجھے‘ جیسے رسول اللہﷺ نے ام یمنؓ کے بارے میں فرمایا:] أُمُّ أَیْمَنَ أُمِّیی بَعْدَ أُمِّیی[ (اسد الغابۃ‘ رقم: ۷۳۷۱) (۲) آدمی کو احسان فراموش نہیں ہونا چاہیے بلکہ صاحب احسان یاد رکھنا چاہیے اور اگر ممکن ہو تو اسے اس کا بدلہ دینا چاہیے اور اگر استطاعت نہ ہو تو اس کے حق میں دعا گو رہنا چاہیے۔ (۳) صحابئہ کرامf احکام دین سمجھنے پر بہت حریص تھے۔