سنن النسائي - حدیث 3315

كِتَابُ النِّكَاحِ لَبَنُ الْفَحْلِ صحيح أَخْبَرَنَا هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ أَنَّ عَائِشَةَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ عِنْدَهَا وَأَنَّهَا سَمِعَتْ رَجُلًا يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِ حَفْصَةَ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَذَا رَجُلٌ يَسْتَأْذِنُ فِي بَيْتِكَ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُرَاهُ فُلَانًا لِعَمِّ حَفْصَةَ مِنْ الرَّضَاعَةِ قَالَتْ عَائِشَةُ فَقُلْتُ لَوْ كَانَ فُلَانٌ حَيًّا لِعَمِّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ دَخَلَ عَلَيَّ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ الرَّضَاعَةَ تُحَرِّمُ مَا يُحَرَّمُ مِنْ الْوِلَادَةِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3315

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل عورت کے دودھ میں خاوند کا بھی دخل ہے حضرت عائشہؓ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺ میرے ہاں تشریف فرماتھے۔ میں نے سنا کہ ایک آدمی حضرت حفصہؓ کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت مانگر ہا ہے۔ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! یہ آدمی آپ (کی بیوی) کے گھر میں داخل ہونے کی اجازت طلب کررہا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’میرا خیال ہے‘ یہ فلاں شخص ہے‘ حفصہ کا رضاعی چچ۔‘‘ میںنے ایک رضاعی چچا کا نام لیتے ہوئے کہا: اگر فلاں شخص زندہ ہوتا تو وہ میرے گھر آسکتا تھا‘ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’دودھ پینا بھی ان سب رشتوں کو حرام کردیتا ہے جنہیں نسبی رشتہ حرام کرتا ہے۔‘‘
تشریح : حضرت عائشہؓ کا خیال یہ تھا کہ رضاعت کے ساتھ بچے کا عورت سے تو رشتہ قائم ہوجاتا ہے کیونکہ اس نے ا سکا دودھ پیا ہے لیکن عورت کے خاوند سے کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا کیونکہ بچے کا تو اس سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ حالانکہ عورت کو دودھ مرد کے جماع اور حمل کے نتیجے میں آتا ہے۔ گویا عورت کے دودھ میں خاوند کا بھی دخل ہے‘ لہـٰذا دودھ پینے والے بچے کا رشتہ عورت اور اس کے خاوند دونوں سے قائم ہوگا۔ عورت بچے کی ماں خاوند بچے کا باپ کہلائے گا۔ اسی طرح عورت اور اس کے خاوند کے قریبی رشتے داروں سے بھی اس بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۳۰۳) حضرت عائشہؓ کا خیال یہ تھا کہ رضاعت کے ساتھ بچے کا عورت سے تو رشتہ قائم ہوجاتا ہے کیونکہ اس نے ا سکا دودھ پیا ہے لیکن عورت کے خاوند سے کوئی رشتہ قائم نہیں ہوتا کیونکہ بچے کا تو اس سے کوئی تعلق ہی نہیں۔ حالانکہ عورت کو دودھ مرد کے جماع اور حمل کے نتیجے میں آتا ہے۔ گویا عورت کے دودھ میں خاوند کا بھی دخل ہے‘ لہـٰذا دودھ پینے والے بچے کا رشتہ عورت اور اس کے خاوند دونوں سے قائم ہوگا۔ عورت بچے کی ماں خاوند بچے کا باپ کہلائے گا۔ اسی طرح عورت اور اس کے خاوند کے قریبی رشتے داروں سے بھی اس بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔ (مزید تفصیل کے لیے دیکھیے‘ حدیث: ۳۳۰۳)