سنن النسائي - حدیث 3312

كِتَابُ النِّكَاحِ الْقَدْرُ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ صحيح أَخْبَرَنَا زِيَادُ بْنُ أَيُّوبَ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَيَّةَ عَنْ أَيُّوبَ عَنْ ابْنِ أَبِي مُلَيْكَةَ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الزُّبَيْرِ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَا تُحَرِّمُ الْمَصَّةُ وَالْمَصَّتَانِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3312

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوسکتی ہے؟ حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’ایک دو گھونٹ یا ایک دو دفعہ چوسنا حرمت ثابت نہیں کرتے۔‘‘
تشریح : احادیث میں مختلف الفاظ ہیں: ]مَصّہُ أمْلاَجَۃ‘ خَطْفَۃ[ وغیرہ۔ سب کا مفہوم ایک ہے‘ یعنی ایک دفعہ پستان مینہ میں ڈال کر دودھ چوستے رہنا حتیٰ کہ پستان منہ سے نکال دیا جائے۔ بعض مسائل میں شریعت نے قلیل وکثیر میں فرق کیا ہے‘ جیسے ماء قلیل اور ماء کثیر‘ اسی طرح رضاعت کے مسئلے میں بھی قلیل وکثیر کا فرق ہے بایں طور کہ قلیل کو معتبر نہیں سمجھا گیا حتیٰ کہ دودھ پینا باضابطہ ہو۔ یہ طریق کار فطرت انسانیہ سے بھی مناسبت رکھتا ہے۔ احادیث میں مختلف الفاظ ہیں: ]مَصّہُ أمْلاَجَۃ‘ خَطْفَۃ[ وغیرہ۔ سب کا مفہوم ایک ہے‘ یعنی ایک دفعہ پستان مینہ میں ڈال کر دودھ چوستے رہنا حتیٰ کہ پستان منہ سے نکال دیا جائے۔ بعض مسائل میں شریعت نے قلیل وکثیر میں فرق کیا ہے‘ جیسے ماء قلیل اور ماء کثیر‘ اسی طرح رضاعت کے مسئلے میں بھی قلیل وکثیر کا فرق ہے بایں طور کہ قلیل کو معتبر نہیں سمجھا گیا حتیٰ کہ دودھ پینا باضابطہ ہو۔ یہ طریق کار فطرت انسانیہ سے بھی مناسبت رکھتا ہے۔