سنن النسائي - حدیث 3309

كِتَابُ النِّكَاحِ الْقَدْرُ الَّذِي يُحَرِّمُ مِنَ الرَّضَاعَةِ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ وَالْحَارِثُ بْنُ مِسْكِينٍ قِرَاءَةً عَلَيْهِ وَأَنَا أَسْمَعُ عَنْ ابْنِ الْقَاسِمِ قَالَ حَدَّثَنِي مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ عَنْ عَمْرَةَ عَنْ عَائِشَةَ قَالَتْ كَانَ فِيمَا أَنْزَلَ اللَّهُ عَزَّ وَجَلَّ وَقَالَ الْحَارِثُ فِيمَا أُنْزِلَ مِنْ الْقُرْآنِ عَشْرُ رَضَعَاتٍ مَعْلُومَاتٍ يُحَرِّمْنَ ثُمَّ نُسِخْنَ بِخَمْسٍ مَعْلُومَاتٍ فَتُوُفِّيَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ مِمَّا يُقْرَأُ مِنْ الْقُرْآنِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3309

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل کس قدر دودھ پینے سے حرمت ثابت ہوسکتی ہے؟ حضرت عائشہؓ فرماتی ہیں کہ اللہ تعالیٰ نے قرآن مجید میں جو احکام نازل فرمائے‘ ان میں سے ایک یہ تھا کہ’’ بچہ دس دفعہ کسی عورت کا واضح طور پر دودھ پی لے تو ان سے حرمت ثابت ہوجاتی ہے۔‘‘ پھر یہ حکم منسوخ کرکے حرمت کا حکم پانچ دفعہ واضح طور پر دودھ پینے پر لاگو کردیا گیا۔ رسول اللہﷺ فوت ہوئے تو حکم قرآن میں پڑھا جاتا تھا۔
تشریح : : قرآن میں پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ پانچ رضعات کا حکم بالکل آخری دور میں نازل ہوا جس کا علم آپ کی وفات کے بعد سب لوگوں کو نہ ہوسکا کہ اس آیت کی تلاوت منسوخ ہے‘ لہٰذا بعض لوگ کچھ دیر تک یہ آیت پڑھتے رہے۔ آہستہ آہستہ سب کو پتہ چل گیا اور سب نے پڑھنا چھوڑ دیا۔ البتہ اس کا حکم اب بھی موجود ہے کہ پانچ دفعہ دودھ پینے سے رضاعت کا حکم لاگو ہوتا ہے‘ کم سے نہیں۔ دراصل منسوخ آیات کی تین قسمیں ہیں: ایک وہ ہیں جن کا حکم بھی منسوخ ہے اور تلاوت بھی‘ جیسے دس رضعات کا حکم ہے۔ دوسری وہ آیات ہیں جن کی تلاوت منسوخ ہے لیکن ان کا حکم باقی ہے‘ جیسے: پانچ رضعات کا حکم‘ یا الشیخ والشیخۃ اذا زنیا فارجموھما۔ اور تیسری وہ ہیں جن کا حکم منسوخ ہے لیکن قرآن میں وہ آیات موجود ہیں اور ایسی آیات متعدد ہیں‘ مثلاً: {وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجاً… الآیۃ} اس لیے بعض لوگوں کا آپ کی وفات کے بعد پڑھنا‘ اطلاع نہ ہونے کی بنا پر تھا‘ نہ اس لیے کہ اس کاحکم باقی تھا۔ : قرآن میں پڑھنے کا مطلب یہ ہے کہ پانچ رضعات کا حکم بالکل آخری دور میں نازل ہوا جس کا علم آپ کی وفات کے بعد سب لوگوں کو نہ ہوسکا کہ اس آیت کی تلاوت منسوخ ہے‘ لہٰذا بعض لوگ کچھ دیر تک یہ آیت پڑھتے رہے۔ آہستہ آہستہ سب کو پتہ چل گیا اور سب نے پڑھنا چھوڑ دیا۔ البتہ اس کا حکم اب بھی موجود ہے کہ پانچ دفعہ دودھ پینے سے رضاعت کا حکم لاگو ہوتا ہے‘ کم سے نہیں۔ دراصل منسوخ آیات کی تین قسمیں ہیں: ایک وہ ہیں جن کا حکم بھی منسوخ ہے اور تلاوت بھی‘ جیسے دس رضعات کا حکم ہے۔ دوسری وہ آیات ہیں جن کی تلاوت منسوخ ہے لیکن ان کا حکم باقی ہے‘ جیسے: پانچ رضعات کا حکم‘ یا الشیخ والشیخۃ اذا زنیا فارجموھما۔ اور تیسری وہ ہیں جن کا حکم منسوخ ہے لیکن قرآن میں وہ آیات موجود ہیں اور ایسی آیات متعدد ہیں‘ مثلاً: {وَالَّذِیْنَ یُتَوَفَّوْنَ مِنْکُمْ وَیَذَرُوْنَ اَزْوَاجاً… الآیۃ} اس لیے بعض لوگوں کا آپ کی وفات کے بعد پڑھنا‘ اطلاع نہ ہونے کی بنا پر تھا‘ نہ اس لیے کہ اس کاحکم باقی تھا۔