سنن النسائي - حدیث 3303

كِتَابُ النِّكَاحِ مَا يَحْرُمُ مِنَ الرَّضَاعِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا اللَّيْثُ عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي حَبِيبٍ عَنْ عِرَاكٍ عَنْ عُرْوَةَ عَنْ عَائِشَةَ أَنَّهَا أَخْبَرَتْهُ أَنَّ عَمَّهَا مِنْ الرَّضَاعَةِ يُسَمَّى أَفْلَحَ اسْتَأْذَنَ عَلَيْهَا فَحَجَبَتْهُ فَأُخْبِرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَالَ لَا تَحْتَجِبِي مِنْهُ فَإِنَّهُ يَحْرُمُ مِنْ الرَّضَاعِ مَا يَحْرُمُ مِنْ النَّسَبِ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3303

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل رضاعت کی وجہ سے کون کون سے رشتے حرام ہوتے ہیں؟ حضرت عائشہؓ سے منقول ہے کہ ان کی رضاعی چچا جس کا نام افلح تھا‘ نے ان ہاں آنے کی اجازت طلب کی تو انہوں نے اس سے پردہ کیا۔ پھر رسول اللہﷺ کو بتلایا گیا تو آپ نے فرمایا: ’’عائشہ! اس سے پردہ نہ کرو کیونکہ رضاعت کی بنا پر وہ سب رشتے حرام ہوجاتے ہیں جو نسب کی بنا پر حرام ہوتے ہیں۔‘‘
تشریح : یہ حضرت افلح رضی اللہ عنہ حضرت عائشہؓ کے رضاعی والد کے بھائی تھے۔ حضرت عائشہؓ کا خیال تھا کہ رضاعت کی بنا پر دودھ پلانے والی کے ساتھ رشتہ قائم ہونا تو معقول بات ہے مگر اس کے خاوند کے رشتہ داروں سے رشتہ کیسے قائم ہوسکتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ عورت کے دودھ میں اس کے خاوند کا بھی دخل ہوتا ہے‘ لہٰذا عورت کے خاوند اور اس کے رشتے داروں سے بھی پینے والے بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔ یہ حضرت افلح رضی اللہ عنہ حضرت عائشہؓ کے رضاعی والد کے بھائی تھے۔ حضرت عائشہؓ کا خیال تھا کہ رضاعت کی بنا پر دودھ پلانے والی کے ساتھ رشتہ قائم ہونا تو معقول بات ہے مگر اس کے خاوند کے رشتہ داروں سے رشتہ کیسے قائم ہوسکتا ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا کہ عورت کے دودھ میں اس کے خاوند کا بھی دخل ہوتا ہے‘ لہٰذا عورت کے خاوند اور اس کے رشتے داروں سے بھی پینے والے بچے کا رشتہ قائم ہوجائے گا۔