سنن النسائي - حدیث 3289

كِتَابُ النِّكَاحِ تَحْرِيمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الْأُخْتَيْنِ صحيح أَخْبَرَنَا هَنَّادُ بْنُ السَّرِيِّ عَنْ عَبْدَةَ عَنْ هِشَامٍ عَنْ أَبِيهِ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ عَنْ أُمِّ حَبِيبَةَ أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ هَلْ لَكَ فِي أُخْتِي قَالَ فَأَصْنَعُ مَاذَا قَالَتْ تَزَوَّجْهَا قَالَ فَإِنَّ ذَلِكَ أَحَبُّ إِلَيْكِ قَالَتْ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ يَشْرَكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي قَالَ إِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِي قَالَتْ فَإِنَّهُ قَدْ بَلَغَنِي أَنَّكَ تَخْطُبُ دُرَّةَ بِنْتَ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَ بِنْتُ أَبِي سَلَمَةَ قَالَتْ نَعَمْ قَالَ وَاللَّهِ لَوْ لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3289

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل دوبہنوں سے (بیک وقت) نکاح حرام ہے حضرت ام حبیبہؓ سے روایت ہے کہ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! کیا آپ کو میری بہن سے کچھ رغبت ہے؟ آپ نے فرمایا: ’’میں کیا کروں؟‘‘ میں نے کہا: اس سے نکاح کرلیں۔ آپ نے فرمایا: کیا تجھے یہ پسند ہے؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں‘ میں پہلے بھی تو آپ کے گھر میں اکیلی نہیں۔ اور میری بہن اس فضیلت میں میرے ساتھ شریک ہوجائے تو مجھے یہ بہت پسند ہے۔ آپ نے فرمایا: ’’وہ تو میرے لیے حلال نہیں ہے۔‘‘ میں نے کہا: مجھے تو یہ بات پہنچی ہے کہ آپ درہ بنت ام سلمہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ابوسلمہ کی بیٹی سے؟‘‘ میں نے کہا: ’’جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیٹی کی بیٹی نہ ہوتی تب بھی میرے لیے حلال نہ تھی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ تم مجھ پر اپنی بیٹیاں اور بہنیں نکاح کے لیے پیش نہ کیا کرو۔‘‘
تشریح : دو بہنوں سے بیک وقت نکاح حرام ہے مگر یکے بعد دیگرے جائز ہے‘ یعنی ایک مرجائے یا اسے طلاق دے دی جائے تو دوسری بہن سے نکاح ہوسکتا ہے‘ بخلاف بیوی کی بیٹی یا ماں کے کہ ان کے ساتھ بیوی کے مرنے یا طلاق کے باوجود نکاح نہیں ہوسکتا۔ دو بہنوں سے بیک وقت نکاح حرام ہے مگر یکے بعد دیگرے جائز ہے‘ یعنی ایک مرجائے یا اسے طلاق دے دی جائے تو دوسری بہن سے نکاح ہوسکتا ہے‘ بخلاف بیوی کی بیٹی یا ماں کے کہ ان کے ساتھ بیوی کے مرنے یا طلاق کے باوجود نکاح نہیں ہوسکتا۔