سنن النسائي - حدیث 3287

كِتَابُ النِّكَاحِ تَحْرِيمُ الْجَمْعِ بَيْنَ الْأُمِّ وَالْبِنْتِ صحيح أَخْبَرَنَا وَهْبُ بْنُ بَيَانٍ قَالَ حَدَّثَنَا ابْنُ وَهْبٍ قَالَ أَخْبَرَنِي يُونُسُ عَنْ ابْنِ شِهَابٍ أَنَّ عُرْوَةَ بْنَ الزُّبَيْرِ حَدَّثَهُ عَنْ زَيْنَبَ بِنْتِ أَبِي سَلَمَةَ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحْ بِنْتَ أَبِي تَعْنِي أُخْتَهَا فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتُحِبِّينَ ذَلِكِ قَالَتْ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ شَرِكَتْنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ ذَلِكَ لَا يَحِلُّ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ يَا رَسُولَ اللَّهِ وَاللَّهِ لَقَدْ تَحَدَّثْنَا أَنَّكَ تَنْكِحُ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ قَالَتْ أُمُّ حَبِيبَةَ نَعَمْ قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَوَاللَّهِ لَوْ أَنَّهَا لَمْ تَكُنْ رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3287

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل ماں اور اس کی بیٹی دونوں سے بیک وقت نکاح حرام ہے حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ کی زوجئہ محترمہ حضرت ام حبیبہؓ نے کہا: اے اللہ کے رسول! میری بہن سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’تو یہ بات پسند کرتی ہے؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟ اور میری بہن اس فضیلت میں میرے ساتھ شرید ہوجائے‘ اس سے زیادہ پسندیدہ بات کیا ہوسکتی ہے؟ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’یہ حلال نہیں۔‘‘ حضرت ام حبیبہؓ نے عرض کیا: اے اللہ کے رسول! ہم تو یہ تبصرے کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابوسلمہ سے نکاح کرنے والے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ام سلمہ کی بیٹی؟‘‘ انہوں نے کہا: جی ہاں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی نہ ہوتی تب بھی وہ میرے لیے حلال نہ تھی کیونہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ابوسلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا‘ لہٰذا تم مجھ پر نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔‘‘
تشریح : باب کا مقصود یہ ہے کہ بیوی سے بیٹی کا نکاح جائز نہیں (بشرطیکہ بیوی سے جماع کرچکا ہو) نیز باب کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو نکاح میں جمع کرنا ہے‘ حالانکہ اگر بیوی فوت ہوجائے‘ تب بھی اس کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ اسی طرح بیوی کی ماں سے بھی کسی حال میںنکاح جائز نہیں‘ خواہ بیوی زندہ ہو یا فوت شدہ‘ نکاح میںباقی ہو یا اسے طلاق دے دی ہو۔ باب کا مقصود یہ ہے کہ بیوی سے بیٹی کا نکاح جائز نہیں (بشرطیکہ بیوی سے جماع کرچکا ہو) نیز باب کے ظاہر الفاظ سے معلوم ہوتا ہے کہ ان دونوں کو نکاح میں جمع کرنا ہے‘ حالانکہ اگر بیوی فوت ہوجائے‘ تب بھی اس کی بیٹی سے نکاح جائز نہیں۔ اسی طرح بیوی کی ماں سے بھی کسی حال میںنکاح جائز نہیں‘ خواہ بیوی زندہ ہو یا فوت شدہ‘ نکاح میںباقی ہو یا اسے طلاق دے دی ہو۔