سنن النسائي - حدیث 3286

كِتَابُ النِّكَاحِ تَحْرِيمُ الرَّبِيبَةِ الَّتِي فِي حَجْرِهِ صحيح أَخْبَرَنَا عِمْرَانُ بْنُ بَكَّارٍ قَالَ حَدَّثَنَا أَبُو الْيَمَانِ قَالَ أَنْبَأَنَا شُعَيْبٌ قَالَ أَخْبَرَنِي الزُّهْرِيُّ قَالَ أَخْبَرَنِي عُرْوَةُ أَنَّ زَيْنَبَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ وَأُمُّهَا أُمُّ سَلَمَةَ زَوْجُ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَخْبَرَتْهُ أَنَّ أُمَّ حَبِيبَةَ بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ أَخْبَرَتْهَا أَنَّهَا قَالَتْ يَا رَسُولَ اللَّهِ أَنْكِحْ أُخْتِي بِنْتَ أَبِي سُفْيَانَ قَالَتْ فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَوَتُحِبِّينَ ذَلِكَ فَقُلْتُ نَعَمْ لَسْتُ لَكَ بِمُخْلِيَةٍ وَأَحَبُّ مَنْ يُشَارِكُنِي فِي خَيْرٍ أُخْتِي فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِنَّ أُخْتَكِ لَا تَحِلُّ لِي فَقُلْتُ وَاللَّهِ يَا رَسُولَ اللَّهِ إِنَّا لَنَتَحَدَّثُ أَنَّكَ تُرِيدُ أَنْ تَنْكِحَ دُرَّةَ بِنْتَ أَبِي سَلَمَةَ فَقَالَ بِنْتُ أُمِّ سَلَمَةَ فَقُلْتُ نَعَمْ فَقَالَ وَاللَّهِ لَوْلَا أَنَّهَا رَبِيبَتِي فِي حَجْرِي مَا حَلَّتْ لِي إِنَّهَا لَابْنَةُ أَخِي مِنْ الرَّضَاعَةِ أَرْضَعَتْنِي وَأَبَا سَلَمَةَ ثُوَيْبَةُ فَلَا تَعْرِضْنَ عَلَيَّ بَنَاتِكُنَّ وَلَا أَخَوَاتِكُنَّ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3286

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل کسی آدمی کے گھر میں پرورش پانے والی پچھ لگ (ربیبہ) لڑکی سے اس کا نکاح حرام ہے حضرت زینب بنت ابوسلمہؓ جن کی والدہ رسول اللہﷺ کی زوجہ محترمہ حضرت ام سلمہؓ تھیں‘ نے بتایا کہ مجھے حضرت ام حبیبہ بنت ابو سفیانؓ نے بتلایا کہ میں نے رسول اللہﷺ سے عرض کیا کہ آپ میری بہن بنت ابی سفیان سے نکاح کرلیں۔ رسول اللہﷺ نے فرمایا: ’’کیا تو اسے پسند کرتی ہے؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ میں کون سا آپ کے گھر میں اکیلی ہوں؟‘‘ اور میری بہن میرے ساتھ ا س خیر (آپ کی زوجیت) میں شریک ہوجائے تو مجھے اس سے بڑھ کر کون سی چیز پسندیدہ ہوگی؟ نبیﷺ نے فرمایا: ’’تیری بہن میرے لیے حلال نہیں۔‘‘ میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! ہم تو آپس میں یہ تبصرہ کرتی رہتی ہیں کہ آپ درہ بنت ابی سلمہ سے نکاح کرنا چاہتے ہیں۔ آپ نے فرمایا: ’’ام سلمہ کی بیٹی سے؟‘‘ میں نے کہا: جی ہاں۔ آپ نے فرمایا: ’’اللہ کی قسم! اگر وہ میری بیوی کے پچھ لگ بیٹی (میرے گھر میں) نہ بھی (رہ رہی) ہوتی‘ پھر بھی میرے لیے حلال نہ ہوتی کیونکہ وہ میرے رضاعی بھائی کی بیٹی ہے۔ مجھے اور ام سلمہ کو ثوبیہ نے دودھ پلایا تھا‘ لہٰذا تم مجھ سے نکاح کے لیے اپنی بیٹیاں اور بہنیں پیش نہ کیا کرو۔‘‘
تشریح : (۱) ’’میری بہن سے نکاح کرلیں‘‘ ان کاخیال تھا کہ محرمات کی تریم عام مسلماوں کے لیے ہے‘ رسول اللہﷺ اس پابندی سے مستثنیٰـ ہیں کیونکہ بہت سے مسائل میں آپ دوسروں سے ممتاز ہیں لیکن ان کا یہ خیال درست نہیں تھا۔ بیوی کی بہن عام مسلمانو ںکی طرح آپ پر بھی حرام تھی۔ (۲) ’’پچھ لگ بیٹی‘‘ یعنی بیوی کی ایسی بیٹی جو سابقہ خاوند سے ہو‘ دوسرے خاوند پر حرام ہے‘ خواہ وہ اس کے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہو یا کہیں الگ رہتی ہو۔ گھر میں پرورش پانے کا ذکر آیت اور احادیث میں غالب احوال کے اعتبار سے ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ گھر میں رہنے یا نہ رہنے کا رشتے کی حرمت وحلت سے کیا تعلق ہے؟ چونکہ عام طور پر بچیاں والدہ کے ساتھ ہی رہتی ہیں‘ ا س لیے یہ الفاظ ذکر فرمادیے گئے‘ ورنہ یہ حرمت کے لیے شرط نہیں۔ حرمت کے سبب بیوی کی بیٹی ہونا ہی کافی ہے۔ اس حرمت میں بھی رسول اللہﷺ عام مسلمانوں کے ساتھ شریک ہیں۔ (۳) ’’ثوبیہ‘‘ ابولہب جسے اس نے رسول اللہﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کردیا تھا۔ وہ بعد میں بھی بنوعبدالمطلب کے گھروں میں رہی۔ (۱) ’’میری بہن سے نکاح کرلیں‘‘ ان کاخیال تھا کہ محرمات کی تریم عام مسلماوں کے لیے ہے‘ رسول اللہﷺ اس پابندی سے مستثنیٰـ ہیں کیونکہ بہت سے مسائل میں آپ دوسروں سے ممتاز ہیں لیکن ان کا یہ خیال درست نہیں تھا۔ بیوی کی بہن عام مسلمانو ںکی طرح آپ پر بھی حرام تھی۔ (۲) ’’پچھ لگ بیٹی‘‘ یعنی بیوی کی ایسی بیٹی جو سابقہ خاوند سے ہو‘ دوسرے خاوند پر حرام ہے‘ خواہ وہ اس کے گھر میں اپنی والدہ کے ساتھ رہ رہی ہو یا کہیں الگ رہتی ہو۔ گھر میں پرورش پانے کا ذکر آیت اور احادیث میں غالب احوال کے اعتبار سے ہے۔ جمہور اہل علم کا یہی مسلک ہے اور یہی صحیح ہے کیونکہ گھر میں رہنے یا نہ رہنے کا رشتے کی حرمت وحلت سے کیا تعلق ہے؟ چونکہ عام طور پر بچیاں والدہ کے ساتھ ہی رہتی ہیں‘ ا س لیے یہ الفاظ ذکر فرمادیے گئے‘ ورنہ یہ حرمت کے لیے شرط نہیں۔ حرمت کے سبب بیوی کی بیٹی ہونا ہی کافی ہے۔ اس حرمت میں بھی رسول اللہﷺ عام مسلمانوں کے ساتھ شریک ہیں۔ (۳) ’’ثوبیہ‘‘ ابولہب جسے اس نے رسول اللہﷺ کی پیدائش کی خوشی میں آزاد کردیا تھا۔ وہ بعد میں بھی بنوعبدالمطلب کے گھروں میں رہی۔