سنن النسائي - حدیث 3279

كِتَابُ النِّكَاحِ مَا يُسْتَحَبُّ مِنَ الْكَلَامِ عِنْدَ النِّكَاحِ صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْثَرٌ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ أَبِي إِسْحَقَ عَنْ أَبِي الْأَحْوَصِ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ عَلَّمَنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ التَّشَهُّدَ فِي الصَّلَاةِ وَالتَّشَهُّدَ فِي الْحَاجَةِ قَالَ التَّشَهُّدُ فِي الْحَاجَةِ أَنْ الْحَمْدُ لِلَّهِ نَسْتَعِينُهُ وَنَسْتَغْفِرُهُ وَنَعُوذُ بِاللَّهِ مِنْ شُرُورِ أَنْفُسِنَا مَنْ يَهْدِهِ اللَّهُ فَلَا مُضِلَّ لَهُ وَمَنْ يُضْلِلْ اللَّهُ فَلَا هَادِيَ لَهُ وَأَشْهَدُ أَنْ لَا إِلَهَ إِلَّا اللَّهُ وَأَشْهَدُ أَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ وَيَقْرَأُ ثَلَاثَ آيَاتٍ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3279

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل نکاح کے وقت کیا پڑھنا مستحب ہے؟ حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہﷺنے ہمیں نماز میں تشہد اور دوسری حاجات (خطبئہ نکاح وغیرہ) میں تشہد سکھلایا۔ حاجت نکاح وغیرہ ولا تشہد یہ ہے: ] أَنِ الْحَمدُ لِلّٰہِ … أَنَّ مُحَمَّداً عَبْدُہُ وَرَسُوْلُہُ[ ’’سب تعریف اللہ ہی کے لیے ہے۔ ہم اس سے مدد طلب کرتے ہیں اور ہم اس سے بخشش طلب کرتے ہیں اور اپنے نفوس کی شرارتوں سے (بچنے کے لیے) اس کی پناہ میں آتے ہیں۔ جس شخص کو اللہ تعالیٰ ہدایت دے‘ اسے کوئی گمراہ کرنے والا نہیں اور جسے اللہ تعالیٰ گمراہ کردے‘ اسے کوئی ہدایت دینے والا نہیں۔ اور میں گواہی دیتا ہوں کہ حضرت محمدﷺ اس کے بندے اور رسول ہیں۔‘‘ پھر آپ تین آیات پڑھتے۔
تشریح : : (۱) ’’ میں گواہی دیتا ہوں‘‘ چونکہ گواہی کسی کی طرف سے نہیں دی جاسکتی‘ لہٰذا یہاں واحد کا صیغہ ہی مناسب ہے‘ جبکہ مدد‘ بخشش اور پناہ اوروں کے لیے بھی طلب کی جاسکتی ہے‘ لہٰذا پہلے جموں میں جمع کے صیغے مناسب ہیں۔ (۲) ’’تین آیات‘‘ اور یہ تین آیات مشہور ہیں۔ ان کے بعد پھر آپ اپنا مقصود بیان فرماتے۔ (۳) حدیث کی تغعیف اور تصحیح کی بابت بحث پیچھے کتاب الجمعہ میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے‘ حدیث: ۱۴۰۵۔ : (۱) ’’ میں گواہی دیتا ہوں‘‘ چونکہ گواہی کسی کی طرف سے نہیں دی جاسکتی‘ لہٰذا یہاں واحد کا صیغہ ہی مناسب ہے‘ جبکہ مدد‘ بخشش اور پناہ اوروں کے لیے بھی طلب کی جاسکتی ہے‘ لہٰذا پہلے جموں میں جمع کے صیغے مناسب ہیں۔ (۲) ’’تین آیات‘‘ اور یہ تین آیات مشہور ہیں۔ ان کے بعد پھر آپ اپنا مقصود بیان فرماتے۔ (۳) حدیث کی تغعیف اور تصحیح کی بابت بحث پیچھے کتاب الجمعہ میں گزر چکی ہے۔ دیکھیے‘ حدیث: ۱۴۰۵۔