سنن النسائي - حدیث 3270

كِتَابُ النِّكَاحِ الثَّيِّبُ يُزَوِّجُهَا أَبُوهَا وَهِيَ كَارِهَةٌ صحيح أَخْبَرَنِي هَارُونُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ قَالَ حَدَّثَنَا مَعْنٌ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ وَأَنْبَأَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلَمَةَ قَالَ حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ مَالِكٍ قَالَ حَدَّثَنِي عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْقَاسِمِ عَنْ أَبِيهِ عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ وَمُجَمِّعِ ابْنَيْ يَزِيدَ ابْنِ جَارِيَةَ الْأَنْصَارِيِّ عَنْ خَنْسَاءَ بِنْتِ خِذَامٍ أَنَّ أَبَاهَا زَوَّجَهَا وَهِيَ ثَيِّبٌ فَكَرِهَتْ ذَلِكَ فَأَتَتْ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَرَدَّ نِكَاحَهُ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3270

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل بیوہ کا باپ اس کا نکاح کردے جبکہ وہ ناپسند کرتی ہوتو؟ حضرت خنساء بہت خذامؓ سے روایت ہے کہ ان کے والد نے اس کا نکاح کردیا جبکہ وہ بیوہ تھی۔ چنانچہ اس (خنسائ) نے اس (نکاح) کو ناپسند کیا‘ بالآخر وہ رسول اللہﷺ کے پاس حاضر ہوئی (اور آپ سے پوری بات گزارش کی) تو آپ نے اس (کے والد) کا کیا ہوا نکاح ختم کردیا۔
تشریح : اس دور میں یقینا یہ بات حیرت انگیز تھی کہ باپ کی کیا ہوا نکاح بیٹی کو پسند نہ ہونے کی وجہ سے ردکردیا گیا۔ یہ اسلام کا عظیم کارنامہ تھا‘ نیز شریعت اسلامیہ میں یہ مسئلہ متفق علیہ ہے‘ بشرطیکہ وہ بالغہ ہو۔ اس دور میں یقینا یہ بات حیرت انگیز تھی کہ باپ کی کیا ہوا نکاح بیٹی کو پسند نہ ہونے کی وجہ سے ردکردیا گیا۔ یہ اسلام کا عظیم کارنامہ تھا‘ نیز شریعت اسلامیہ میں یہ مسئلہ متفق علیہ ہے‘ بشرطیکہ وہ بالغہ ہو۔