سنن النسائي - حدیث 3262

كِتَابُ النِّكَاحِ اسْتِئْذَانُ الْبِكْرِ فِي نَفْسِهَا صحيح أَخْبَرَنَا قُتَيْبَةُ قَالَ حَدَّثَنَا مَالِكٌ عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ الْفَضْلِ عَنْ نَافِعِ بْنِ جُبَيْرِ بْنِ مُطْعِمٍ عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ الْأَيِّمُ أَحَقُّ بِنَفْسِهَا مِنْ وَلِيِّهَا وَالْبِكْرُ تُسْتَأْذَنُ فِي نَفْسِهَا وَإِذْنُهَا صُمَاتُهَا

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3262

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل کنواری لڑکی سے اس کے نکاح کے بارے میں اجازت لی جائے حضرت ابن عباس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺنے فرمایا: ’’بیوہ عورت اپنے نکاح کے بارے میں اپنے ولی سے زیادہ اختیار رکھتی ہے اور کنواری لڑکی سے بھی اس کے نکاح کے بارے میں اجازت لی جائے۔ اور اس کی اجازت اس کا خاموش رہنا (انکار نہ کرنا) ہے۔‘‘
تشریح : (۱) ’’بیوہ عورت‘‘ تفصیل سابقہ حدیث کے فائدے میں دیکھیے۔ (۲) ’’کنواری لڑکی‘‘ اگر چہ عورت کے لیے ولی کی رضا مندی شرط ہے مگر عورت کی اپنی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ ولی کی رضا مندی س کے لیے عورت جذبات میں آکر ایسی جگہ نہ کر بیٹھے جس میں اولیاء کو عار لاحق ہوتی ہو اور عورت کی رضا مندی اس لیے کہ اس نے ساری زندگی گزارنی ہے۔ (۳) ‘‘خاموش رہنا‘‘ چونکہ کنواری لڑکی زیاہ شرمیلی ہوتی ہے‘ ضروری نہیں وہ زبان سے اظہار کرے‘ لہٰذا اس کا خاموش رہنا بھی جبکہ اس کے سامنے تفصیل کردی جائے‘ رضا مندی شمار ہوگی‘ مگر یہ خاموشی خوف اور ناراضی والی نہ ہو۔ (۴) اگر کنواری لڑکی زبان سے انکار کردے تو وہاں اس کا نکاح نہیں کیا جائے گا (۱) ’’بیوہ عورت‘‘ تفصیل سابقہ حدیث کے فائدے میں دیکھیے۔ (۲) ’’کنواری لڑکی‘‘ اگر چہ عورت کے لیے ولی کی رضا مندی شرط ہے مگر عورت کی اپنی رضا مندی بھی ضروری ہے۔ ولی کی رضا مندی س کے لیے عورت جذبات میں آکر ایسی جگہ نہ کر بیٹھے جس میں اولیاء کو عار لاحق ہوتی ہو اور عورت کی رضا مندی اس لیے کہ اس نے ساری زندگی گزارنی ہے۔ (۳) ‘‘خاموش رہنا‘‘ چونکہ کنواری لڑکی زیاہ شرمیلی ہوتی ہے‘ ضروری نہیں وہ زبان سے اظہار کرے‘ لہٰذا اس کا خاموش رہنا بھی جبکہ اس کے سامنے تفصیل کردی جائے‘ رضا مندی شمار ہوگی‘ مگر یہ خاموشی خوف اور ناراضی والی نہ ہو۔ (۴) اگر کنواری لڑکی زبان سے انکار کردے تو وہاں اس کا نکاح نہیں کیا جائے گا