سنن النسائي - حدیث 3260

كِتَابُ النِّكَاحِ إِنْكَاحُ الرَّجُلِ ابْنَتَهُ الصَّغِيرَةَ صحيح أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ الْعَلَاءِ وَأَحْمَدُ بْنُ حَرْبٍ قَالَا حَدَّثَنَا أَبُو مُعَاوِيَةَ عَنْ الْأَعْمَشِ عَنْ إِبْرَاهِيمَ عَنْ الْأَسْوَدِ عَنْ عَائِشَةَ تَزَوَّجَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَهِيَ بِنْتُ تِسْعٍ وَمَاتَ عَنْهَا وَهِيَ بِنْتُ ثَمَانِيَ عَشْرَةَ

ترجمہ سنن نسائی - حدیث 3260

کتاب: نکاح سے متعلق احکام و مسائل آدمی اپنی نابالغ بیٹی کا نکاح کرسکتا ہے حضرت عائشہؓ سے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے اس سے شادی فرمائی تو وہ نو سال کی تھیں۔ آپﷺ فوت ہوئیہ تو وہ اٹھارہ سال کی تھیں۔
تشریح : بعض حضرات جوبزعم خود محقق بنتے ہیں‘ حضرت عائشہؓ کی عمر کے بارے میں مندرجہ بالا احادیث کو تسلیم نہیں کرتیـ‘ حالانکہ یہ احادیث صحیح ہیں۔ خود حضرت عائشہؓ کا بیان ہے جو ان کے مختلف شاگردوں نے ان سے نقل فرمایا ہے۔ اتنے شاگردوں کو ایک ہی غلطی نہیں لگ سکتی۔ اور پھر ان ’’محققین‘‘ کے پاس سوائے چند قیاسی باتوں کے کوئی دلیل نہیں۔ تف ہے ایسی تحقیق پر اور افسوس ہے ایسی عقل پر۔ بعض حضرات جوبزعم خود محقق بنتے ہیں‘ حضرت عائشہؓ کی عمر کے بارے میں مندرجہ بالا احادیث کو تسلیم نہیں کرتیـ‘ حالانکہ یہ احادیث صحیح ہیں۔ خود حضرت عائشہؓ کا بیان ہے جو ان کے مختلف شاگردوں نے ان سے نقل فرمایا ہے۔ اتنے شاگردوں کو ایک ہی غلطی نہیں لگ سکتی۔ اور پھر ان ’’محققین‘‘ کے پاس سوائے چند قیاسی باتوں کے کوئی دلیل نہیں۔ تف ہے ایسی تحقیق پر اور افسوس ہے ایسی عقل پر۔